بلوچ رہنما ڈاکٹر منان بلوچ کے قتل پر بلوچ تنظیموں کا ردعمل
بلوچ نیشنل موؤمنٹ کے مرکزی سکریٹری جنرل ڈاکٹر منان بلوچ اور ان کی چار ساتھیوں ساجد بلوچ، اشرف بلوچ ، حنیف بلوچ اور بابو نوروزبلوچ کی شہادت کے خلاف بلوچستان کے مختلف تنظیموں اور رہنماؤں نے اپنی مزاحمتی بیان میں شہیدوں کو خراجِ تحسین پیش کی ہے اور پاکستانی حکومت کے اس اقدام کی سخت الفاظوں میں مزاحمت کی ہے۔ریاستی فورسز نے ڈاکٹر منان بلوچ اور ان کے ساتھیوں کو ہفتہ ۳۰ جنوری کو مستونگ کے علاقے کلی ڈہ میں سفاکانہ قتل کیا ۔
ڈاکٹر منان بلوچ کی شہادت سے تحریک ایک نہایت قابل سیاسی رہنما سے محروم ہوچکی ہے ، بی این ایم کی جانب سے دی جانے والی ہڑتال کی بھرپور حمایت کرتے ییں – شیر محمد بگٹی
( ریپبلکن نیوز )بلوچ ری پبلکن پارٹی کے مرکزی ترجمان شیرمحمد بگٹی نے مستونگ میں فوجی آپریشن کے دوران بلوچ سیاسی رہنما اور بی این ایم کے مرکزی سیکٹری جنرل ڈاکٹر منان بلوچ اور ان کی چار ساتھیوں ساجد بلوچ، اشرف بلوچ ، حنیف بلوچ اور بابو نوروزبلوچ کی شہادت کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔ انھوں نے کہا کہ شہید منان بلوچ اور ان کی ساتھیوں کی شہادت سے بلوچ قومی تحریک ایک نہایت قابل سیاسی رہنما سے محروم ہوچکی ہے جس سے ایک خلاء پیدا ہوگئی ہے جسے شاید کبھی پر نہ کیا جاسکے لیکن ان کی قربانی سے بلوچ قومی جدوجہد مزید مضبوط ہوگی۔ ریاست نے ہمیشہ سے کوشش کی کہ بلوچ قومی رہنماوں کو شہید کرکے بلوچ قومی تحریک کو ناکام بنائے لیکن وقت نے ہمیشہ ثابت کیا اور تاریخ گواہ ہے کہ ایسے واقعات سے ناکامی کا سامنا صرف اور صرف ریاست کو ہی ہوا ہے جبکہ بلوچ تحریک ایک مضبوط اور منظم قوت بن کر ابھری ہے جس کی مثال شہید اعظم نواب اکبر خان بگٹی، شہداء مرگاپ شہید غلام محمد بلوچ، شہید شیر محمد بلوچ، شہید لالا منیر، شہید جلیل ریکی اور شہید ثناہ سنگت جیسے عظیم رہنماؤں کی شہادت کے بعد بلوچ قوم میں شعوری بیداری اور بلوچ قومی تحریک میں جوق در جوق شمولیت نے دشمن کو نفسیاتی شکست سے دوچار کیا۔ بی آر پی شہید ڈاکٹر منان بلوچ اور ان کی ساتھیوں کو خراج عقیدت پیش کرتی ہے۔ ان کی جدوجہد اور قربانی کو بلوچ تاریخ میں سنہرے الفاظ میں یاد کیا جائے گا۔ بلوچ ری پبلکن پارٹی عالمی برادری اور مہذب ممالک سے اپیل کرتی ہے کہ بلوچستان میں جاری ریاستی ظلم و بربریت کا نوٹس لیں اور پاکستان کی تمام بین الاقوامی امداد کو فوری طور پر بند کرکے اسے بین الاقوامی سطح پر بلوچ قوم کی نسل کشی پر جوابدہ کریں۔ بی آر پی بی این ایم کی جانب سے دی جانے والی ہڑتال کی کال کی بھرپور حمایت کا اعلان کرتی ہے۔
جینیوا(سنگر نیوز)جینیوا: اقوام متحدہ کے ادارے برائے انسانے حقوق میں بلوچ قومی نمائندہ مہران بلوچ نے بلوچ سیاسی رہنما ڈاکٹر منان بلوچ اور ان کے دیگر ساتھیوں کی قابض ریاستی فورسز کے ہاتھوں شہادت پر اپنے ردعمل میں کہا کہ پاکستانی فوج اور حکومت نے بلوچ قوم کو نیست و نابود کرنے، باالخصوص بلوچ سیاسی رہنماوں و کارکنوں اور دانشوروں کے قتل عام کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ جاری کر رکھا ہے۔ڈاکٹر منان بلوچ کی شہادت بلوچ قوم کے لیے یقینا ایک عظیم سانحہ ہے لیکن ڈاکٹر منان اور ان کے ساتھیوں کا خون رائیگاں نہیں جائے گا ان کا خون ایک آذاد بلوچ ریاست کی شکل میں ضرور رنگ لائے گاانہوں نے کہا کہ پاکستانی فوج اپنے بنائے گئےدہشتگرد تنظیموں کے ذریعے اپنے ہی نام نہاد تعلیمی اداروں پر حملے کرواتا ہے تاکہ عالمی براردی کو بیوقوف بناکر ان تنظیموں کےلئے عالمی برادری سے مزیر رقم اکٹھا کرکے ان کی فنڈنگ کو جاری رکھ سکے لیکن دوسری طرف بلوچ قوم جن پر ایک جامع منصوبے کے تحت پہلے سے ہی تعلیم کے تمام دروازے بند کئے ہوئے ہیں اور جنہوں نے اپنی مدد آپ کے تحت بڑی مشکل حالات میں تعلیم حاصل کی انہیں ریاستی مسلح ادارے بڑی بے دردی سے قتل کررہے ہے یہ بلوچ قوم کی نسل کشی اور اکیسویں صدی کی ہولوکاسٹ ہے پاکستانی اسٹیبلشمنٹ اور ان کے زیر سایہ چلنے والے ریاستی ڈیتھ سکواڈ کے ہاتھوں بلوچوں کا قتل ایک لمبے عرصے سے تسلسل کے ساتھ جاری ہے لیکن گوادر پورٹ، راہدری منصوبے کو کامیاب بنانے اور چین کو باور کرانے کے لیے کہ سب کچھ ہمارے کنڑول میں ہے اس تسلسل میں تیزی لائی گئ جس میں لوگوں کے گھروں کو جلانا، گن شپ ہیلی کاپٹروں اور جنگی جہازوں سے سول آبادیوں پر بمباری کرنا، خواتین کا اغوا اور بلوچ سیاسی کارکنوں و رہنماوں کو ہدف بنا کر قتل کرنا شامل ہے، پاکستانی خفیہ ایجنسیاں ہر اس بلوچ کو قتل یا غائب کردتیے ہیں جو اپنے ملک و قوم کے لیے درد رکھتا ہومہران بلوچ نے کہا کہ پاکستانی فوج وردی میں ملبوس ایک منظم دہشتگرد ادارہ ہے جو بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور بلوچوں کے قتل عام میں ملوث ہے ہم اقوام متحدہ، بین الاقوامی براردی اور انسانی حقوق کے تنظیموں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ پاکستان کے ہاتھوں بلوچوں کے قتل عام کو روکنے کے لیے عملی اقدامات اٹھائیں۔
کوئٹہ (سنگر نیوز)بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر منان بلوچ و ساتھیوں کی ریاستی فورسز کے ہاتھوں شہادت کے خلاف بی این ایم کے احتجاجی شیڈول کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر منان بلوچ کی شہادت بلوچ قومی تحریک کے لئے ایک عظیم سانحہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر منان بلوچ کی شہادت سے بلوچ سیاست میں ایک ایسا خلا پیدا ہو گیا جسے پورا نہیں کیا جا سکتا۔بی ایس او آزاد کے ترجمان نے کہا کہ ریاست بلوچ قومی مستقبل کو نیشنل پارٹی، سردار ثنا ء اللہ و ان جیسے دیگر گماشتوں کے ہاتھوں دینے اور اپنی لوٹ مار جاری رکھنے کی غرض سے بلوچ رہنماؤں کو چھن چھن کر شہید کررہی ہے، ڈاکٹر منان بلوچ و ساتھیوں کی شہادت بلوچ سیاسی کارکنوں کو راستے سے ہٹانے کی ریاستی پالیسیوں کا حصہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچ سیاسی لیڈران کی ریاستی فورسز کے ہاتھوں ٹارگٹ کلنگ کا یہ پہلا واقعہ نہیں بلکہ اس سے پہلے بھی فورسز کئی سیاسی لیڈران و کارکنان کو اغوا و ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے شہید کر چکا ہے۔ سیاسی کارکنوں کی ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے ریاست بلوچ قومی مستقبل پر وار کرنے کی ناکام کو شش کررہا ہے، قابض ریاست و اس کے گماشتوں کو یہ حقیقت جلد یا بدیر تسلیم کرنا پڑے گا کہ ڈاکٹر منان بلوچ و عظیم بلوچ شہدا کی قربانیاں ریاستی عزائم کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بنے ہوئے ہیں۔ مرکزی ترجمان نے کہا کہ بلوچ سیاسی کارکنوں کی قتل سے قابض اپنے مزموم عزائم میں کامیاب نہیں ہو سکتا کیوں کہ عظیم بلوچ شہدا کی قربانیاں عام بلوچ کے لئے آزادی کی تحریک کو مقدس بنا چکے ہیں۔بلوچ شہدا کے لہوکا وارث ہزاروں سالوں سے اپنی زمین کی حفاظت کرنے والے بلوچ عوام ہیں ، قابض ریاست سمیت کوئی بھی طاقت بلوچ عوام سے ان کے آزادی پسندی و سرزمین سے والہانہ وابستگی کے جذبے کو ختم نہیں کر سکتی۔بی ایس او آزاد نے تمام زونوں کو تاکید کی کہ وہ 31جنوری، یکم اور دوئم فروری کو بلوچستان میں شٹر ڈاؤن و پہیہ جام ہڑتال کے بی این ایم کی کال کو کامیاب بنائیں۔
کوئٹہ (سنگر نیوز)بلوچ ری پبلکن اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مر کزی ترجمان حمدان بلوچ نے اپنے جاری کردہ بیان میں بلوچ نیشنل موومنٹ کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر منان بلوچ اور انکی ساتھیوں کی شہادت کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ سیاسی رہنماؤں کو شہید کر کے قومی تحریک کو کچلنے کا ریاستی خواب احمقانہ ہے ۔ہزاروں بلوچ کارکنوں اور رہنماؤں کی شہادت کے باوجود بلوچ قومی تحریک اپنی منزل کی جانب روادوں ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ شہادتوں سے قومی تحاریک کا خاتمہ ممکن نہیں۔ڈاکٹر منان بلوچ اپنے ساتھیوں کے ہمراہ مستونگ کے دورے پر تھے جہاں ریاستی فورسز نے کلی دتوں کے مقام پر ایک گھر میں موجود بی این ایم کے رہنماء ڈاکٹر منان اور انکے ساتھیوں پر حملہ کر دیا جس سے ڈاکٹر منان ساتھیوں سمیت شہید ہوگئے۔بی آر ایس او کے ترجمان نے شہید ڈاکٹر منان بلوچ ،اشرف بلوچ،ساجد بلوچ،بابو بلوچ اور حنیف بلوچ کو انکی عظیم قربانیوں پر خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہداء نے بلوچ گلزمین کی خاطر اپنی قیمتی جانیں قربان کر دیں۔حمدان بلوچ نے مزید کہا کہ ریاستی فورسز نے 27-28تاریخ کی درمیانی شب نوشکی میں بلوچ ری پبلکن پارٹی کے مر کزی رہنماء نظیر جمالدینی کو غواء کر لیا جو تاحال لاپتہ ہے۔ ترجمان نے انسانی حقوق کے بین القوامی اداروں سے پُر زور اپیل کر تے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں بلوچ سیاسی رہنماؤں اور کارکنوں کی اغواء اور شہادتوں کا فوری نوٹس لیں۔
ڈاکٹر منان بلوچ ایک عظیم جہدکار، مدبر سیاست دان، مستقل مزاج اور نہ جھکنے والے سیاسی رہنما تھے،اُستاد واحد قمبر بلوچ
کوئٹہ (سنگر نیوز)ممتاز بلوچ قوم پرست رہنما واجہ واحد قمبر بلوچ نے اپنے ایک پیغام میں بی این ایم کے رہنما ڈاکٹر منان بلوچ کے ریاستی فورسز کے ہاتھوں قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ بلوچ عوام کو متحرک کرنے میں ایک اہم کردار تھے۔ ان کی شہادت بلوچ جد و جہد آزادی کیلئے ایک بہت بڑا نقصان ہے مگر یہ جد و جہد بلوچ وطن کی آزادی تک جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر منان بلوچ ایک عظیم جہدکار، مدبر سیاست دان، مستقل مزاج اور نہ جھکنے والے سیاسی رہنما تھے۔ جنہوں نے بی این ایم کے پلیٹ فارم سے عظیم قربانیاں دی ہیں جو ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔انہیں بلوچ جہد آزادی میں بے لوث خدمات پر خراج تحسین اور ساتھی شہیدوں کو سلام پیش کرتا ہوں۔ ڈاکٹرمنان نے سیاسی سفر میں اپنے ذاتی مفادات، روزگار اور گھر بار چھوڑ کر بلوچ وطن کی آزادی میں ہمہ تن گوش ہوکر نوجوانوں کیلئے ایک خوبصورت مثال قائم کی ہے۔انہوں نے جس مہارت اور اپنی صلاحیتوں سے بلوچ عوام کو متحرک کرنے میں کردار ادا کیا، اس کی مثال ناپید ہے۔اس سفر میں انہوں نے بلاخوف اور بہادری سے حالات کا سامنا کیا اور کبھی خاموش نہیں رہے، یہ عظمت انہیں دوسروں سے یکتا کرتی ہے۔ بلوچ جد و جہد قربانی اور شہادتوں سے بھری ہے لیکن بلوچ قوم نے قبضہ گیر پاکستان کے سامنے سر نہیں جھکایا ہے۔ جدو جہد و قربانیوں کے تسلسل کو کو بر قرار رکھ کر ہی ہم اپنی منزل پاسکتے ہیں۔ 1948 سے لیکر آج تک ہزاروں جوان، بوڑھے، خواتین و بچے اس راہ میں شہید و بیگواہ ہوچکے ہیں مگر قابض قوتیں بلوچ تحریک کو نہیں روک سکے ہیں۔
بلوچ نیشنل موومنٹ (شہید غلام محمد)ُکے مرکزی ترجمان کے جاری کردہ بیان میں ڈاکٹر منان بلوچ کی شہادت پر شدید دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ شہید ڈاکٹر منان بلوچ ایک اعلی تعلیم یافتہ زہین و بہترین رہنما تھے ڈاکٹر صاحب کی جدائ بلوچ سیاسی جہدکاروں کیلئے ایک عظیم صدمے سے کم نہیں اور ڈاکٹر صاحب کی شہادت اس ریاستی جبر کا تسلسل ہے جس میں ہمارے شہید قائد واجہ غلام محمد اوردوسرے انگنت رہنماؤں اور کارکنوں کو بےدردی سے شہید کرکے قومی آزادی کی تحریک کو سنگینوں کے زور پر کاؤنٹر کرنا ہے . ترجمان نے مزید کہا کہ ریاستی ظلم و ستم اب اپنے انتہاؤں کو چھو رہی ہے .بلوچستان کے طول وعرض میں روزانہ کی بنیادو پر یورش و آپریشن بہت تیزی سے جاری ہے اور مختلف حربوں سے تمامتر انسانی حقوق کو پاؤں تلے روندھا جارہا ہے .مظلوم ومحکوم بلوچ قوم کے ان رہنماؤں کی شہادت اس نازک گھڑی میں قومی نقصان کےمترادف ہے .ہم شہید ڈاکٹر منان بلوچ اور ان کے عظیم شہید ساتھیوں کو خراج عقیدت اور سرخ سلام پیش کرتے ہیں
Комментариев нет:
Отправить комментарий