Powered By Blogger

вторник, 1 июля 2014 г.


جب تک پاکستانی فو ج بلوچستان میں مکمل انخلاء کرکے اپنی قبضہ گیریت ختم نہیں کرتا ہم اپنی جنگ جاری رکھیں گے-
ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ
30جون2014
بلوچ قومی پرست لیڈر ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ جب تک پاکستانی فو ج بلوچستان میں مکمل انخلاء کرکے اپنی قبضہ گیریت ختم نہیں کرتا ہم اپنی جنگ جاری رکھیں گے۔ بلوچستان کی آزادی ہماری منزل ہے۔ پاکستانی فوج اور اسکی ایجنسیوں نے فوجی آپریشن ، کل اینڈڈمپ کے ذریعے سیاسی کارکنان کی اغواء کاری اور بہیمانہ قتل ، نام نہاد بلوچ وفاق پرستوں کو اقتدار اور مراعات سے نوازنے اور ڈیتھ اسکواڈ کے قیام جیسے تمام حربے استعمال کئے ہیں مگر اسکے باجود تحریک آزادی اسی جوش و جزبے کے ساتھ جاری وساری ہے کیوں کہ بلوچ عوام کی مکمل ہمدردی و حمایت ہمارے ساتھ ہیں۔
بلوچ رہنما نے کہا پاکستانی ایجنسیاں بلوچستان میں مذہبی شدت پسند ی کے جس نئے منصوبے پر عمل در آمد کررہی وہ انکی بھوکلاہٹ کی نشانی ہے ۔
بلوچستان سیکولر بلوچی ثقافت اور رسم و رواج کی بنیادوں پر قائم سماج ہے۔
بلوچستان کو وزیرستان اور فاٹا بنانے والے فوجی جرنیل شاید بلوچستان کی معاشرتی اساس سے ناواقف ہیں۔
اس سے قبل بھی ایجنسیوں نے بلوچستان کے اندر مذہبی فرقہ واریت کو ہوا دینے کی کئی کوششیں کیں مگر اسے ہر دفعہ ناکامی کا سامنا کرنا پڑھا۔ آج ایک دفعہ پھر بلوچ عوام کی خون ریزی کے لئے مذہب کو اپنے گناؤنے مقاصد کے لئے بطور، اوزار استعمال کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ ڈاکٹر نے کہا دنیا کی مہذب اقوام کے لئے یہ لمحہ فکریہ ہے جو پاکستان جیسی غیرذمہ دار اور ناکام ریاست کو بجائے سبق سکھانے الٹا اسکی مدد کررہے ہیں۔ اس میں کوئی دورائے نہیں کہ پاکستان مذہبی انتہاء پسندی کا بریڈنگ گراونڈ ہے جس نے نہ صرف خطے کی اقوام بلکہ دنیاکی تمام اقوام کے لئے مسائل پیداکئے ہیں۔ انہوں کہا کہ پاکستان ایک طرف دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مغربی قوتوں کا نام نہاد اتحادی ہے تاکہ ان سے ڈالر وصول کرتا رہے جبکہ دوسری طرف چین کے ساتھ اتحاد میں انکی معاشی بندش کے لئے صف بندی میں مصروف ہے۔ بلوچستان میں ڈیپ سی پورٹ کا قیام ان ہی وسیع ترصف بندی کا حصہ ہے۔ بلوچ رہنماء نے کہا عالمی صف بندیوں سے قطع نظر پاکستان اس منتازعہ پورٹ کے ذریعے بلوچستان میں ڈیموگرافک تبدیلی بھی لانا چاہتی ہے مگر بلوچ قوم نے اس پورٹ کی خلاف پہلے ہی دن سے مزاحمت کی ہے اور ہمیشہ کرتے رہیں گے۔
جب تک پاکستانی فو ج بلوچستان میں مکمل انخلاء کرکے اپنی قبضہ گیریت ختم نہیں کرتا ہم اپنی جنگ جاری رکھیں گے-
ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ
30جون2014
بلوچ قومی پرست لیڈر ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ جب تک پاکستانی فو ج بلوچستان میں مکمل انخلاء کرکے اپنی قبضہ گیریت ختم نہیں کرتا ہم اپنی جنگ جاری رکھیں گے۔ بلوچستان کی آزادی ہماری منزل ہے۔ پاکستانی فوج اور اسکی ایجنسیوں نے فوجی آپریشن ، کل اینڈڈمپ کے ذریعے سیاسی کارکنان کی اغواء کاری اور بہیمانہ قتل ، نام نہاد بلوچ وفاق پرستوں کو اقتدار اور مراعات سے نوازنے اور ڈیتھ اسکواڈ کے قیام جیسے تمام حربے استعمال کئے ہیں مگر اسکے باجود تحریک آزادی اسی جوش و جزبے کے ساتھ جاری وساری ہے کیوں کہ بلوچ عوام کی مکمل ہمدردی و حمایت ہمارے ساتھ ہیں۔
بلوچ رہنما نے کہا پاکستانی ایجنسیاں بلوچستان میں مذہبی شدت پسند ی کے جس نئے منصوبے پر عمل در آمد کررہی وہ انکی بھوکلاہٹ کی نشانی ہے ۔
بلوچستان سیکولر بلوچی ثقافت اور رسم و رواج کی بنیادوں پر قائم سماج ہے۔
بلوچستان کو وزیرستان اور فاٹا بنانے والے فوجی جرنیل شاید بلوچستان کی معاشرتی اساس سے ناواقف ہیں۔
اس سے قبل بھی ایجنسیوں نے بلوچستان کے اندر مذہبی فرقہ واریت کو ہوا دینے کی کئی کوششیں کیں مگر اسے ہر دفعہ ناکامی کا سامنا کرنا پڑھا۔ آج ایک دفعہ پھر بلوچ عوام کی خون ریزی کے لئے مذہب کو اپنے گناؤنے مقاصد کے لئے بطور، اوزار استعمال کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ ڈاکٹر نے کہا دنیا کی مہذب اقوام کے لئے یہ لمحہ فکریہ ہے جو پاکستان جیسی غیرذمہ دار اور ناکام ریاست کو بجائے سبق سکھانے الٹا اسکی مدد کررہے ہیں۔ اس میں کوئی دورائے نہیں کہ پاکستان مذہبی انتہاء پسندی کا بریڈنگ گراونڈ ہے جس نے نہ صرف خطے کی اقوام بلکہ دنیاکی تمام اقوام کے لئے مسائل پیداکئے ہیں۔ انہوں کہا کہ پاکستان ایک طرف دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مغربی قوتوں کا نام نہاد اتحادی ہے تاکہ ان سے ڈالر وصول کرتا رہے جبکہ دوسری طرف چین کے ساتھ اتحاد میں انکی معاشی بندش کے لئے صف بندی میں مصروف ہے۔ بلوچستان میں ڈیپ سی پورٹ کا قیام ان ہی وسیع ترصف بندی کا حصہ ہے۔ بلوچ رہنماء نے کہا عالمی صف بندیوں سے قطع نظر پاکستان اس منتازعہ پورٹ کے ذریعے بلوچستان میں ڈیموگرافک تبدیلی بھی لانا چاہتی ہے مگر بلوچ قوم نے اس پورٹ کی خلاف پہلے ہی دن سے مزاحمت کی ہے اور ہمیشہ کرتے رہیں گے۔

Комментариев нет:

Отправить комментарий