بلوچ قوم نے پاکستان کیخلاف جنگ میں اپنی زبان و ثقافت اپنائی ہے...ڈاکٹر اللہ نذربلوچ کا خصوصی انٹرویو
بھارتی نشریاتی ادارے’’ سنڈے گارجین لائیو ‘‘کیساتھ بلوچ رہنما
ڈاکٹر اللہ نذربلوچ کا خصوصی انٹرویو
ڈاکٹر اللہ نذربلوچ کا خصوصی انٹرویو
انٹرویو: مشرا ابھی نندن
بلوچستان کے آزادی کے لئے لڑنے والے ایک بڑے باغی گروہ کے رہنما ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے صوبہ بلوچستان میں ایک غیر معمولی حیثیت حاصل کرلی ہے۔ بھارتی نشریاتی ادارے کو دیئے گئے اپنے انٹرویو میں بلوچستان لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف) کے سربراہ نے نامعلوم مقام سے فون پر بات کرتے ہوئے پاکستان کی جانب سے کیے گئے دعوؤں کے برعکس کہا کہ کلبھوشن جادو کو پاک افغان سرحد پر واقع شہر چمن سے گرفتار ہی نہیں کیا گیا تھا۔ ان کے مطابق جادو کو ایران کے شہر چابہار سے زرخرید سپاہیوں اور اسمگلروں نے اغواء کیا تھا اور پھر اسے ایک دہشت گرد گروہ کو فروخت کردیا ۔ اس کے بعد انہوں نے اسے آئی ایس آئی کو فروخت کردیا تھا۔
مشرا ابھی نندن: آپ وہ واحد رہنما ہیں جو بلوچستان میں رہتے ہوئے ایک آزاد بلوچستان کے لئے لڑ رہے ہیں۔ دیگر رہنماء ’’جلاوطنی‘‘ میں ہیں۔ آپ اپنی مسلح جدوجہد کو کس طرح سے جواز پیش کرتے ہیں جس میں، بقول آپ کے، آپ لوگوں نے 2000 پاکستانی سیکورٹی اہلکاروں کو ہلاک کیا ہے؟
ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ:نہ صرف میں بلکہ میرے ساتھی، جو اپنی سر زمین پر موجود نہیں ہیں، بھی ایک آزاد بلوچستان کے لئے لڑ رہے ہیں۔ مسلح جدوجہد کے بغیر ہم بلوچستان کی آزادی حاصل نہیں کرسکتے۔ بلوچ کے پاس کوئی اور طریقہ نہیں ہے کیونکہ نوآبادیاتی طاقتیں اور باقی دنیا صرف بندوق کی گھن گرج ہی سنتے ہیں۔ میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ محض 2000 فوجی اہلکار ہلاک کیے گئے ہیں، لیکن میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ میری قوم (بلوچ) نے (پاکستان سے نمٹنے کے لئے) اپنی ثقافت اور زبان اپنائی ہے۔
مشرا ابھی نندن: بلوچستان لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف) کیوں سی پیک کے خلاف ہے چونکہ پاکستان اور چین دونوں کا دعویٰ ہے کہ یہ بلوچستان میں خوشحالی لائے گی؟
ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ: بلوچ قوم نہ صرف سی پیک کے خلاف ہے بلکہ ان تمام سامراجی منصوبوں کے بھی خلاف ہے جو بلوچ مفاد کے خلاف ہیں۔ سی پیک شاید پنجاب کے لئے خوشحالی لے آئے، لیکن بلوچ ڈیموگرافیک تبدیلی سے متاثر ہوں گے اور اس منصوبے سے ایک ایسی تباہی آئے گی جس کا ہم تصور بھی نہیں کر سکتے۔
مشرا ابھی نندن: آپ نے حال ہی میں ٹویٹ کیا تھا کہ ہندوستانی شہری کلبھوشن جادو کو آئی ایس آئی اور سعودی عرب کی پشت پناہی سے چلنے والے دہشتگرد گروہ جیش العدل اور جنداللہ کے ملا عمر گروپ کی طرف سے اغوا کیا گیا تھا۔ کیا آپ اس کی مزید تفصیلات دے سکتے ہیں؟ کیا یہ حتمی سچ ہے؟ وہ کب اغوا ہوئے اور کیوں؟
ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ: جی ہاں، پاکستانی آئی ایس آئی جیش العدل کی حمایت کررہا ہے اور سعودی عرب جند اللہ اور جیش العدل دونوں کی مالی امداد کر رہا ہے۔ یہ دونوں تنظیمیں اس خطے میں دہشت گرد سرگرمیاں کر رہی ہیں اور یہی بھارتی شہری کو ایران کے شہر چابہار سے اغوا کرنے میں ملوث تھے۔
ہمارے ذرائع کے مطابق، ہندوستانی شہری کو کبھی بھی چمن کی سرحد پر نہیں دیکھا گیا (پاکستان نے سب سے پہلے دعویٰ کیا تھا کہ جادو کو افغانستان اور پاکستان کے درمیان چمن کی سرحد سے گرفتار کیا گیا تھا)۔ ابتدائی طور پر پاکستان نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے اسے چمن کی سرحد سے گرفتار کیا ہے، لیکن بعد میں انہوں نے کہا کہ اسے بلوچستان کے ضلع واشک سے گرفتار کیا گیا۔ بعد میں انہوں نے ایران کو بھی (اس پورے معاملے میں) شامل کیا، لیکن ایرانی حکومت نے اس میں ملوث ہونے کی تردید کی تھی۔
مشرا ابھی نندن: آپ نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ لشکر طیبہ کے تربیتی کیمپ بلوچستان میں موجود ہیں۔ کس طرح سے پاکستانی فوج ان کیمپوں کا کھوج نہیں لگا سکی ہے، جس کی طرف سے اس پورے علاقے میں باقاعدگی سے آپریشن کیے جا رہے ہوں؟
ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ:لشکر طیبہ پاکستانی فوج کیلئے ایک اثاثہ ہے۔ آپ پاکستانی فوج سے ان کا کھوج لگانے کی توقع کس طرح سے کر سکتے ہیں؟ لشکر طیبہ بلوچ تحریک آزادی کے خلاف بھی کارروائیاں کرتی ہے۔
مشرا ابھی نندن: پاکستان نے آپ پر بھارتی سیکورٹی ایجنسیوں کے ساتھ کام کرنے کا الزام لگایا ہے۔ آپکی رائے؟
ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ:میں واضح طور پر اس کو آئی ایس آئیکن ہوگا۔ علاقائی استحکام اور امن بلوچ ریاست کی آزادی پر منحصر ہے۔ ہم مہذب دنیا سے بلوچ قوم کی حمایت کرنے کی اپیل کرتے ہیں۔
Комментариев нет:
Отправить комментарий