شہید عاطف کے جنازے پر حملہ انسانی اقدار پر حملہ ہے۔ بی ایس او آزاد
مقبوضہ بلوچستان: بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کی مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں بلوچستان کے علاقے مند سورو میں ریاست کے پرورش کردہ ڈیتھ اسکواڈ کی جانب سے عاطف یوسف کی جنازے پر فائرنگ سے خلیل بلوچ کی شہادت اور متعدد بلوچ فرزندوں کے زخمی ہونے پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ریاست پاکستان کے اس طرح کے غیر انسانی فعل نہ صرف بد ترین دہشت گردی ہے بلکہ انسانی حقوق کی سنگین پامالی اور بین الاقوامی قوانین کو پاوں تلے کچل رہا ہے ایسے غیر قانونی فعل انسانی اقدار پر حملہ اور بد ترین دہشت گردی کی اعلی مثال ہے۔
ایسے رونما ہونے والے واقعات اس بات کا مظہر ہے کہ ریاست بلوچ قومی تحریک کے سامنے خوف اور بوکھلاہٹ کا شکار ہے اور اسی خوف کے اثرات کو زائل کرنے کے لئے نہتے شہریوں کو اپنی درندگی کا شکار بنا رہا ہے تاکہ عام عوام خوفزدہ ہو کر قومی تحریک سے دست بردار ہوجائیں۔ واضح رہے کہ اس قبل متعدد دفعہ پاکستانی فوج اور اس کے تشکیل کردہ ڈیتھ اسکواڈ نے بلوچ فرزندوں کے جنازوں ، بلوچ سیاسی پارٹیوں کی عوامی پروگراموں اور دیگر عوامی اجتماعت پر حملے کیے ہیں ۔ پاکستان فوج کی یہ روایات آج تک تسلسل کے ساتھ جاری ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ جنازوں پر حملہ نہ صرف عالمی قوانین بلکہ بلوچ روایات کے بھی منافی اقدام ہے اس طرح کے دہشتگردانہ واقعات سفاکی اور درندگی کا منہ بولتا ثبوت ہے لیکن میڈیا کی اپنے فرائض سے غفلت اور عالمی اداروں کی مجرمانہ خاموشی سے شہ پاکر پاکستان بلوچستان میں ڈیتھ اسکواڈ ، منشیات فروش گروہوں اور مذہبی انتہا پسندوں کو مضبوط بنا رہی ہیں تاکہ ان کو استعمال میں لاتے ہوئے بلوچستان میں فرقہ واریت کومضبوط شکل دیکر بلوچ قومی تحریک کو کاونٹر کرسکیں۔
ریاست نے گزشتہ کئی سالوں میں بلوچستان میں درندگی کی وہ اعلی مثالیں قائم کیں ہے جس کی نظیر کہیں نہیں ملتی آئے روز کے فوجی آپریشنز ، نہتے عوام اور سیاسی کارکنوں کی غیر آئینی و غیر قانونی گرفتاری اور خواتین و بچوں کو اپنے ظلم و بربریت کا نشانہ بناتے ہوئے اپنے کیمپوں میں منتقل کررہی ہیں آواران اور مشکے کے پہاڑی علاقوں سے عام عوام کو نقل مکانی پر مجبور کیا جارہا ہے جبکہ جھاؤ میں لوگوں کو معاشی طور پر بد حال کرنے کے لئے اپنے روزمرہ کاموں کی انجام دہی کے لئے فوجی اجازت طلب کرنا ضروری قرار دیا گیا ہے ۔
ترجمان نے مزید کہا کہ جنازوں پر حملہ نہ صرف عالمی قوانین بلکہ بلوچ روایات کے بھی منافی اقدام ہے اس طرح کے دہشتگردانہ واقعات سفاکی اور درندگی کا منہ بولتا ثبوت ہے لیکن میڈیا کی اپنے فرائض سے غفلت اور عالمی اداروں کی مجرمانہ خاموشی سے شہ پاکر پاکستان بلوچستان میں ڈیتھ اسکواڈ ، منشیات فروش گروہوں اور مذہبی انتہا پسندوں کو مضبوط بنا رہی ہیں تاکہ ان کو استعمال میں لاتے ہوئے بلوچستان میں فرقہ واریت کومضبوط شکل دیکر بلوچ قومی تحریک کو کاونٹر کرسکیں۔
ریاست نے گزشتہ کئی سالوں میں بلوچستان میں درندگی کی وہ اعلی مثالیں قائم کیں ہے جس کی نظیر کہیں نہیں ملتی آئے روز کے فوجی آپریشنز ، نہتے عوام اور سیاسی کارکنوں کی غیر آئینی و غیر قانونی گرفتاری اور خواتین و بچوں کو اپنے ظلم و بربریت کا نشانہ بناتے ہوئے اپنے کیمپوں میں منتقل کررہی ہیں آواران اور مشکے کے پہاڑی علاقوں سے عام عوام کو نقل مکانی پر مجبور کیا جارہا ہے جبکہ جھاؤ میں لوگوں کو معاشی طور پر بد حال کرنے کے لئے اپنے روزمرہ کاموں کی انجام دہی کے لئے فوجی اجازت طلب کرنا ضروری قرار دیا گیا ہے ۔
ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ ایسے غلیظ اور دہشتگردانہ اقدامات سے بلوچ عوام مرعوب نہیں ہوگی بلکہ ریاست کے غیر انسانی افعال بلوچ عوام کو مزید متحرک اور تحریک کو مزید تقویت پہنچائیگی۔
Комментариев нет:
Отправить комментарий