بلوچ کبھی بھی پاکستان کا حصہ نہیں رہے ہیں ،بھارت کو اب بلوچوں سے بات چیت کا آغاز کردینا چاہئے۔ سبرامنیو سوامی
بلوچ کبھی بھی پاکستان کا حصہ نہیں رہے ہیں ،بھارت کو اب بلوچوں سے بات چیت کا آغاز کردینا چاہئے
بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما سبرامنیو سوامی
نیودہلی بھارتی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما سبر امنیو سوامی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ بھارت کو اب بلوچوں کے ساتھ بات چیت کا آغاز کردینا چاہئے ، ہم نے ہمیشہ انہیں اکیلے چھوڑا ہے ،حالانکہ وہ کبھی بھی پاکستان کا حصہ نہیں رہے ہیں لیکن ہم ہمیشہ انہیں نظر انداز کرنے کا غلطی کرتے رہے ، بلوچوں کو نظر انداز کرنے کا احمقانہ پالیسی جواھر لال نہرو کا تھا اب ہمیں مزید ان غلطیوں کو دہرانا نہیں چاہئے ہمیں لندن میں مقیم بلوچوں سے بات چیت کا آغاز کردینا چاہئے ، بلوچ ہم سے بات کرنا چاہتے ہیں اب ہمیں بھی ان کی طرف توجہ دینا چاہئے ، بلوچ اس خطے میں ایک اہم حیثیت رکھتے ہیں ، وہ پاکستان کا حصہ نہیں ہیں بلکہ انہیں زبردستی بزورِ بندوق پاکستان سے الحاق کروایا گیا ہے ، اس لیئے ہمیں پورا حق حاصل ہے کہ ہم ان سے بات کریں ، اگر پاکستان کشمیری حریت رہنماوں سے بات کرسکتی ہے تو پھر ہمارا بلوچوں سے بات چیت میں بھی مذائقہ نہیں ، ان خیالات کا اظہار بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر رہنما نے آج میڈیا کے ساتھ بات چیت میں کی یا درہے کہ بلوچ قوم پرست لیڈران پاکستان کے ساتھ الحاق کے وقت سے ہی یہ موقف رکھتے ہیں کہ وہ پاکستان کا حصہ نہیں ہیں بلکہ ان پر قبضہ کیا گیا ہے اور یہ الحاق ان کے مرضی نہیں بلکہ بزورِ بندوق ہوا ہے ، اس سلسلے میں وہ ہمیشہ سے اقوام متحدہ سمیت پوری عالمی برادری کو مداخلت کرنے کی اپیل بھی کرتے رہے ہیں ، گوکہ اس سے پہلے پاکستان بلوچ آزادی پسندوں پر یہ الزام لگاتا آیا ہے کہ بھارت ان کی مدد کرتا ہے لیکن آج تک نا وہ اس بات ثابت کرسکیں ہیں اور نا کوئی ثبوت پیش کرسکے ہیں اور دوسری طرف بلوچ آزادی پسند اور بھارت بھی ان الزامات کو جھٹلاتا رہا ہے ، حال ہی میں پاکستانی حکام کا کشمیری حریت رہنماوں سے ملاقات اورلائن آف کنٹرول پر کشیدگی کے بعد یہ بھارت کے دوسرے سینئر لیڈر ہیں جنہوں نے اس جانب اشارہ دیا ہے کہ وہ بلوچوں سے بات چیت کا آغاز کریں گے ، بلوچ آزادی پسند رہنما ان بیانات کو خوش آئیند قرار دے چکے ہیں ، ان کا موقف ہے کہ وہ پاکستان کا حصہ نہیں ہیں بلکہ ایک الگ قوم ہیں اور تاریخی طور پر ایک جدا ریاست کے مالک رہے ہیں اس لیئے یہ انکا بنیادی حق ہے کہ وہ کسی بھی ملک کے ساتھ سفارتی تعلقات استوار کریں
Комментариев нет:
Отправить комментарий