عسکری اور انٹیلی جنس ادارے اپنے مخالف تحریکوں کو کچلنے کے لئے جہادی گروپوں کا سہارا لے رہے ہیں، انٹرنیشنل ارگنائزیشن فار جسٹس اینڈ ہیومن رائٹس
انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار جسٹس اینڈ ہیومن رائٹس کی سہ ماہی رپورٹ میں ملک خصوصا بلوچستان میں جہادی تنظیموں اور فرقہ وارانہ گروپوں کی منظم ہونے پشتون، بلوچ علاقوں خضدار، کوئٹہ، قلعہ سیف اللہ، چمن، کچلاک، قلات میں ان انتہا پسند جہادی تنظیموں کی کارروائیوں ، نیٹو کنٹینروں اور ہزارہ کیمونٹی پر پے در پے حملوں پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ صوبہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان اقلیتوں کے لئے خطرناک بن چکے ہیں ان صوبوں میں کرسچن اور ہزارہ کیمونٹی کے لوگوں پر حملے اس بات کی اہم ثبوت ہیں رپورٹ میں ان جہادی تنظیموں کی جانب سے بلوچستان کے بعض علاقوں توتک،وڈھ، گدر خضدار، قلات، حب اور کچلاک میں بیس کیمپ قائم کرنے اور قوم پرست کارکنوں کی قتل عام کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ عسکری اور انٹیلی جنس ادارے اپنے مخالف تحریکوں کو کچلنے کے لئے ان جہادی گروپوں کا سہارا لے رہے ہیں جو سوشل میڈیا پر دھمکی آمیز پیغامات جاری کرکے قوم پرست سیاسی کارکنوں کے قتل کو جائز قرار دے کر خود اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ وہ قوم پرست ریاست مخالف رہنماؤں اور کارکنوں کے قتل میں ملوث ہیں جو بہت تشویشناک عمل ہے رپورٹ میں لاپتہ افراد کے متعلق گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سابق آمر پرویز مشرف کے دور میں شروع ہونے والا یہ غیر انسانی عمل آج موجودہ جمہوری دور حکومت میں جاری ہے رپورٹ میں جمہوری حکومت پر اقلیتوں کے تحفظ، جہادی تنظیموں کے بیس کیمپوں کے خاتمے اور قوم پرست کارکنوں کی مسخ شدہ لاشیں پھینکنے اور لاپتہ کرنے کے عمل کو روکنے کے لئے زور دیتے ہوئے کہا گیا کہ حکومت انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کو روکنے کیلئے اس طرف توجہ دے۔ -
انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار جسٹس اینڈ ہیومن رائٹس کی سہ ماہی رپورٹ میں ملک خصوصا بلوچستان میں جہادی تنظیموں اور فرقہ وارانہ گروپوں کی منظم ہونے پشتون، بلوچ علاقوں خضدار، کوئٹہ، قلعہ سیف اللہ، چمن، کچلاک، قلات میں ان انتہا پسند جہادی تنظیموں کی کارروائیوں ، نیٹو کنٹینروں اور ہزارہ کیمونٹی پر پے در پے حملوں پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ صوبہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان اقلیتوں کے لئے خطرناک بن چکے ہیں ان صوبوں میں کرسچن اور ہزارہ کیمونٹی کے لوگوں پر حملے اس بات کی اہم ثبوت ہیں رپورٹ میں ان جہادی تنظیموں کی جانب سے بلوچستان کے بعض علاقوں توتک،وڈھ، گدر خضدار، قلات، حب اور کچلاک میں بیس کیمپ قائم کرنے اور قوم پرست کارکنوں کی قتل عام کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ عسکری اور انٹیلی جنس ادارے اپنے مخالف تحریکوں کو کچلنے کے لئے ان جہادی گروپوں کا سہارا لے رہے ہیں جو سوشل میڈیا پر دھمکی آمیز پیغامات جاری کرکے قوم پرست سیاسی کارکنوں کے قتل کو جائز قرار دے کر خود اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ وہ قوم پرست ریاست مخالف رہنماؤں اور کارکنوں کے قتل میں ملوث ہیں جو بہت تشویشناک عمل ہے رپورٹ میں لاپتہ افراد کے متعلق گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سابق آمر پرویز مشرف کے دور میں شروع ہونے والا یہ غیر انسانی عمل آج موجودہ جمہوری دور حکومت میں جاری ہے رپورٹ میں جمہوری حکومت پر اقلیتوں کے تحفظ، جہادی تنظیموں کے بیس کیمپوں کے خاتمے اور قوم پرست کارکنوں کی مسخ شدہ لاشیں پھینکنے اور لاپتہ کرنے کے عمل کو روکنے کے لئے زور دیتے ہوئے کہا گیا کہ حکومت انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کو روکنے کیلئے اس طرف توجہ دے۔ -
Комментариев нет:
Отправить комментарий