Powered By Blogger

воскресенье, 12 апреля 2015 г.

بلوچستان میں ایک بار پھر فوجی طاقت استعمال کرنے اور جارہی فوجی آپریشن میں 

شدت لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے 20 آبادکاروں جو مزدور کے آڑ میں ریاستی مخبری کا کام 

سرانجام دے رہے تھے اور جو علاقے میں بلوچ سرمچاروں کے سرگرمیوں پر نظر رکھنے 

اور اُنکے ٹھکانوں کی نشاندہی کرنے پرمعمور تھے جن کی ہلاکت ریاستی ایجنسیوں 

کے

مذموم مقاصد پر ایک کاری ضرب ہے جس سے ریاستی ایوانوں میں زلزلہ برپا ہوچکا ہیں 

کہ اُنکے 20 مخبر ایک ساتھ مارے گئے۔ ایف ڈبلیو او فوج کی ایک تعمیراتی ادارہ ہے جو 

گزشتہ کئی عرصوں سے شورش زدہ بلوچستان میں سرگرم عمل ہیں اُن پر کئی حملے 

کئے گئے ہیں 2009 میں خضدار میں بی ایل اے نے سول کالونی میں پبلک اسکول کے 

قریب حملہ کرکے اُن کے دو اہلکاروں کو ہلاک کرنے کی ذمہ داری قبول کرکے بلوچستان 

سے سول اور فوجی تعمیراتی اداروں کو نکلنے کی تاکید کی تھی اُس کے بعد مختلف 

علاقوں میں بی ایل اے، بی ایل ایف،بی آر اے، لشکر بلوچستان اور یو بی اے نے گوادر 

پورٹ، ایف ڈبلیو او، بولان مائننگ، اٹک سیمٹ، ریکوڈک، سیندک، دلبند ، چمالانگ کوئل 

مائننگ اور تیل و گیس تلاش کرنے والے کمپنیوں سمیت دیگر ایسے پاکستانی اور غیر 

ملکی کمپینوں کے عمارتوں، املاک اور ملازمین کو نشانہ بناکر یہ واضح طور پر اعلان 

کئے 

تھے کہ ہم اپنے سرزمین پر سرمایہ داری کی اجازت نہیں دینگے گوادر میں بی ایل ایف، 

حب میں بی ایل اے چینیز انجئنیروں اور کراچی میں لشکر بلوچستان نے چین کے 

قونصلیٹ پر حملہ کرکے انھیں یہ تبیہ کی کہ وہ بلوچستان بلوچ ساحل اور وسائل کے 

متعلق قابض پاکستان کے ساتھ معاہدوں سے گریز کریں لیکن چین اس کے برعکس آج 

بھی بلوچ وسائل کی لوٹ مار میں حصہ دار اب اگر پنجاب کے مزدور اور چین کے انجئنیر 

بلوچ قوم کے وارننگ کو نظر انداز کرکے بلوچ سرزمین پر قبضہ گیر قوتوں کے آلہ کار بنیں 

گئے اور وسائل کی لوٹ مار میں حصہ دار ہونگے تو یہ واضح ہیکہ اُن پر حملہ ہوتے 

رئینگے 

اب تربت واقع کو لیکر بعض لوگ یہ تاثر دے رہے ہیکہ عالمی برادری نظر ہوگی، بلوچ 

تحریک بدنام ہوگا، انسانی حقوق کے علمبردار کیا سوچتے ہونگے جب یہ عالمی برادری 

پاکستان اور چین کے بلوچ سرزمین پر جبری قبضہ، سرمایہ کاری اور وسائل کی لوٹ مار 

کو نہیں روک سکتے جب انسانی حقوق کے علمبردار بلوچ لاپتہ نوجوانوں کی بازیابی، 

مسخ شدہ لاشوں، گھروں پر بمباری اور اجتماعی قبروں کی برآمدگی پر پاکستان کا 

کچھ 

نہیں بگاڑ سکتے اور بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں پر خاموش تماشائی کا 

کردار ادا کرتے ہیں پھر انھیں یہ حق کس نے دیا ہیکہ وہ بلوچوں کو غیر مہذب، انسانیت 

سے عاری اور مسلمانیت سے فارغ قرار دیں۔

Комментариев нет:

Отправить комментарий