Powered By Blogger

воскресенье, 7 июня 2015 г.

سرمچاروں کے ہاتھوں مارے گئے برفی گروہ افراد، عام لوگ نہیں بلکہ سربراہ 

سرکاری ایجنٹ سردار علی حیدر کے کارندے تھے۔۔

خلاف پاکستان ان تمام حربوں کو استعمال کرتا آرہاہے جن سے قومی تحریک کو کمزور ، اس میں انتشار، یا اسکی رُخ کو دوسری طرف موڈا جائے۔اسی طرح کل جو مشکے میں سرکاری ایجنٹ اور نیشنل پارٹی کے نئے ڈیتھ اسکورڈ کے سربراہ سردار علی حیدر محمد حسنی کے سرکاری ہتھیاروں سے لیس کارندوں اور بلوچ سرمچاروں کے ساتھ جھڑپ ہواتھا۔تو اس کو بھی اپنی منفی اور کاونٹر پروپیگنڈہ کے تحت اپنی کنٹرولڈ میڈیا کے ذریعے دو گرہوں یا خاندانی تصادم قرار دیکر اصل حقیقت کو چھپانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔حالانکہ حقیقت اسکے برعکس ہے برفی جو سردار علی حیدر کا خاص بندہ ہے اور اسکے معلومات پر پہلے بھی ریاستی فورسز مشکے کے کئی علاقوں میں جاکر آپریشنز میں بلوچ جہدکاروں پر حملہ اور گھروں کو جلائی ہیں وہاں تک جانے کیلئے فوج کی رہنمائی سردار علی حیدر کے کہنے پر برفی نے ہی کی تھی۔اور جہاں تک کل کے حملے کا سوال ہے تو برفی اور اسکے کارندوں نے فوج کی حکم پر بلوچ سرمچاروں کا راستہ بند کرکے پہلے سے مورچہ زن تھے۔بلوچ سرمچار جب کسی کاروائی سے واپس آرہے تھے تو ان پر حملہ کرکے انہیں ہتھیار پھنکنے کو کہا گیا۔ لیکن بہادر بلوچ فرزندوں نے اپنی جنگی تدابیر سے انہیں چمکا دیکر انکے گھات لگائے کارندوں سے اپنے کو بچاکر ان پر شدید جوابی حملہ کرکے دیا اور اس وقت تک لڑتے رہے جب تک انکے دوسرے ساتھی آگئے اور یہ جنگ رات آٹھ بجے تک جاری رہا ۔ اس دوران سردار علی حیدر کے سرکاری کارندوں کے پانچ افراد ہلاک اور کئی زخمی ہوئی۔جبکہ ایک بلوچ بہادر فرزند آپریشنل کمانڈرسنگت سلام بلوچ جو بعد میں اپنے ساتھیوں کو بچانے آیا تھا ۔دشمن کی گولیوں کی زدمیں آکر شہید ہوگئے۔ مگر اسکی جرات اور ہمت نے اپنے باقی ساتھیوں کو بچاکر دشمن کے چھپے کارندوں کو جہنم رسید کردیا اور انکے قبضے سے سرکار کی جانب دلائے گئے جدید ہتھیاروں کو اپنے قبضے میں لے لیا۔جن ہتھیار سرمچاروں کے ہاتھ لگ گئے ہیں ۔ اُسی قسم کے ہتھیار ہیں جو پاکستانی ایف سی اور آرمی کے استعمال میں ہیں۔ بالکل پاکستانی فورسز کے ہتھیار ہیں انہیں بلوچ قومی تحریک کو ختم کرنے اور جہدکاروں کا مقابلہ کرنے کیلئے مہیا کردی گئی ہیں۔اور بہت ساری ثبوت بھی سرمچاروں کے ہاتھ آئی ہیں جو پاکستانی کارندوں کی نشانی ہیں اسکے باوجود وہ ان قوم دشمنوں کو عام افراد اور حملے کو ذاتی دشمنی قرار دے رہا ہے۔لیکن حقیقت یہ ہے کہ برفی علی حیدر کا خاص بندہ ہے یہ سب ریاست کی بغیروردی والے اہلکار ہیں جو پاکستان نے چائنا کے ساتھ گوادر معائدات کے تکمیل کیلئے انکی قیام کا اعلان کیا تھا۔یہ سب اسی اسکواڈ کے بندے ہیں اور بلوچ جہدکار جو گوادر میں سرمایہ کاری کو بلوچ ساحل و وسائل کی لوٹ مار کا حصہ قرار دیکر ااو ر انہیں ناکام بنانے کیلئے اپنی ہرممکن کوشش کررہے ہیں ۔ ان کو کمزور اور انکی کے مطلق معلومات اور فورسز کے ساتھ تعاون اور چھپکے سے ان پر حملہ کرنا اور انتشار پھیلانا یا چوری کرنا ٹیکس لینا اور پھر بلوچ سرمچاروں کے نام کرکے انہیں بدنام کرنا علی حیدر جیسے سرکاری کارندوں کاسب سے بڑی ذمہ داری ہے اور کل کا حملہ بھی انکی اسی حکمت عملی کا حصہ تھا ۔ انکا یہی حکمت علی تھی کہ سرمچاروں کو چھپکے سے روک ان کو نقصان پہنچاکر پھر فورسز کے ساتھ حملے میں شہید ہونے کانام دے دیں اور اسی وقت فورسز بھی پیچھے پہنچ چکاتھا برفی والوں کی مدد کیلئے لیکن بہادر بلوچ سرمچاروں کی اچھی جنگی تربیت اور فورا حملے نے نہ ہی انکی تمام حکمت عملیوں کو ناکام بنایا بلکہ سرکاری کارندوں کو جہنم رسید کرکے انکے چھپے تمام حربوں کو آشکارکیا-

Комментариев нет:

Отправить комментарий