Powered By Blogger

воскресенье, 28 июня 2015 г.

بلوچ عوام کی مدد اور حمایت کیساتھ پاکستانی جہادیوں کے ناپاک منصوبے خاک میں ملا دینگے ،بی ایل ایف

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان گہرام بلوچ نے میڈیا میں جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ پوری دنیا کو یہ بات جان لینا چائیے کہ پاکستان مذہبی انتہا پسندی و دہشتگردی کا سب سے بڑا مرکز اور پناہ گاہ ہے۔پاکستانی فوج شروع ہی سے مذہبی انتہا پسندوں کو پرائیوٹ لشکروں کی شکل دیکر انکے ذریعے ہمسایہ ممالک کیخلاف پروکسی جنگ لڑتا آرہا ہے۔ یہ پرائیوٹ جہادی لشکر پاکستان آرمی کا توسیع شدہ حصہ ہیں،کشمیر اور افغانستان میں ان جہادی لشکروں کا استعمال کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔ اسی طرح 1971 میں بنگلہ دیش کی تحریک آزادی کیخلاف جماعت اسلامی کے عسکری ونگ الشمس اور البدر کے مسلح جرائم تاریخ کا حصہ ہیں۔ اب بلوچ قومی تحریک آزادی کیخلاف بھی پاکستان آرمی و اسکے خفیہ ادارے مذہبی انتہا پسندی کو ہتھیار بنا رہے ہیں۔ لشکر اسلامی کے نام سے ایک مسلح تنظیم کے حالیہ ویڈیوز اس بات کا کھلا ثبوت ہے۔ اگرچہ بلوچ معاشرہ ایک روشن خیال، سیکولر معاشرہ ہے جس میں اس طرح کی مذہبی انتہا پسندی کیلئے موافق ماحول موجود نہیں، تاہم پاکستان آرمی اور اسکے خفیہ ادارے اپنے دیرینہ ایجنٹ سردار ثناہ زہری، اسلم بزنجو، سراج رئیسانی، علی حیدر محمد حسنی کے ذریعے جرائم پیشہ افراد کو مسلح کرکے مذہبی نعرے کے تحت بلوچ تحریک آزادی کیخلاف لشکرِ اسلامی کے نام سے استعمال کرنے کی تیاری کر چکے ہیں۔ لشکرِ اسلامی کے حالیہ ویڈیو سے پوری طرح عیاں ہے کہ آئی ایس آئی اپنی اس پروکسی تنظیم کے ذریعے بلوچ تحریک آزادی کے مضبوط محاذ مکران، آواران و ضلع خضدار میں ذکری و نمازی فرقوں میں تفرقہ پیدا کرنے کی منصوبہ بندی کرچکا ہے تاکہ فرقہ وارانہ بنیاد پر بلوچ عوام کو تقسیم کرکے بلوچ تحریک آزادی کو کمزور کیا جاسکے۔ بلوچستان لبریشن فرنٹ(BLF ) آئی ایس آئی اور اسکے پروکسی نام نہاد جہادی لشکروں اور ایجنٹوں کا مقابلہ کرنے اور انھیں شکست دینے کیلئے پرعزم ہے۔ گہرام بلوچ نے مزید کہا بلوچ عوام کی مدد اور حمایت سے ہم انکے ایسے ناپاک منصوبوں کو خاک میں ملا دیں گے۔ طویل غلامی اور جد وجہد کے بعد بلوچ عوام یہ جان چکی ہے کہ قابض ریاست مختلف حربوں کیساتھ ہم پر ظلم کر رہی ہے، اسی طرح پاکستانی ریاست کے اس حربے کو بھی بلوچوں کو آپس میں دست و گریبان کرنے کی چال سمجھتے ہوئے آئی ایس آئی کی چال جان کر مسترد و ناکام کر دیگی۔ تاہم وہ ممالک، عالمی ادارے و قوتیں جو مذہبی انتہا پسندی و دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے پاکستان پر بھروسہ کر کے اسے ہر طرح کا امداد دے رہے ہیں انھیں چاہئے کہ وہ پاکستان پر بھروسہ کرنا اور اسکی امداد کرنا چھوڑ دیں اور مہذب دنیا پاکستان جیسے مذہبی دہشت گردی کی پشت پناہی کرنے والی ریاست کے ساتھ سفارتی تعلقات پر نظر ثانی کرکے بلوچ جنگ آزادی کی حمایت کریں۔

Комментариев нет:

Отправить комментарий