Powered By Blogger

понедельник, 19 февраля 2018 г.

دنیا پاکستان کے بغیر زیادہ پر امن ہوگا....امر جیت سنگھ 


یہ مضمون A World Without Pakistan Will be more peaceful’’انڈین ڈیفنس ریویو‘‘ میں ستمبر2015 اور دوبارہ 26 فروری2017 کو شائع ہوا۔اسکی اہمیت کے پیش نظر اسکے اردو کے قالب میں ڈالا گیا۔ادارہ

تحریر : ڈاکٹر امر جیت سنگھ ...... ترجمہ: گل بی بی بگٹی

دریائے سندھ سے لیکر شام و ترکی بارڈر تک کے علاقے کو سمجھنا اتنا آسان نہیں۔ہزاروں سال کی تاریخ میں لپٹی ہوئی اسی علاقے میں خود ستائی سے بھرپوردنیاکی پہلی عظیم طاقت’’ ایرانی سلطنت ‘‘ شیعہ سنی علاقے اور کسی زمانے کسی حد تک ، بدھا ، زرتشی (Zoroastrian )عقا ئد ،آرین ویدک مسلک کے کافی اثرات کے علاوہ یہودی عقیدہ،سندھ اور بابل تہذیبوں کا وارث ہو نے کی بنااپنے ما ضی کے تمام مجتمہ ادراک(wisdom )کی بدولت ترقی یافتہ تہذیب کے اگلے صف میں ہو نے کی بجائے آج خود بے انتہا ابترصورتحال میں پھنسی ہوئی ہے۔ علاقے میں تیل کے بڑے ذخائر جو دنیا کی معیشت کومتا ثر کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں،نے اسکی سٹریٹیجک اہمیت میں مزید اضافہ کیا۔لیکن بد قسمتی سے خطے میں موجود مشتعل و متشددبنیاد پرستی کی اسلامی تشریح نے علا قے کے لوگوں کے ساتھ مصا لحت کو کافی مشکل کردیا۔مغربی طا قتیں جانتی ہیں کہ اس علاقے کواپنے حال پر چھوڑنے سے یہ علا قہ خطہ کی مضبوط طاقتوں جیسے ، دوبارہ سمبھلنے والی روس اور توسیع پسند(irredentist )چین جو دنیا پر حاوی(Hegemony )ہونے کی کوشش میں ہیں،کا شکار بن سکتی ہے۔یہ صحیح ہے چین کی ہمیشہ یہ کوشش رہی کہ وہ خامو شی سے مشرق وسطی کے ساتھ اپنی نئی زمینی و سمندری ریشمی راستوں (Silk Routes )کے ذریعے دوبارہ منسلک ہو۔جو طا قتیں مشرق وسطی کو کنٹرول کریں گی وہ نہرے سویز اور سٹریٹ آف ھر مز جو دنیا کی 30% تجارتی تیل کی گذرگاہ ہے کو بھی کنٹرول کریں گی۔

تا ریخی حقا ئق:
(Historical Factors )

اگر دہشت گردی اس اہم علاقے کو متاثرکرے گا، تو یہ موجودہ تہذیب کے لیئے پریشان کن ہوگا،اگر چہ ایک غیر مستحکم مشرق وسطی مغربی طاقتوں کو مدا خلت کا بہا نہ مہیا کرے گا ،اگر ان کے پاس اور کوئی بہانا نہ ہو۔دوسری صورت میں ایک پر امن اور خاموش مشرق وسطی ریچھ اور اژدھا(Bear and Dragon )کے حملوں اور وہاں کے ملکوں پر قبضہ کا سبب بن سکتی ہے۔یہ نہیں بھولنا چا ہیئے کہ کسی زمانے منگول جنکی منگولیا ،جو اب شمالی چین ہے،پر حکومت تھی، کا مشرق وسطی پر بھی کنٹرول تھا۔ پنج دہ واقعہ(ُPanjdeh incident in 1885 )کے بعد لندن اور کلکتہ میں خطرے کی گھنٹیاں بجیں تو عظیم بر طا نیہ نے روس کو خطرناک نتائج کی دھمکیاں دیکراسکی ’ جنوب کی جانب’ گریٹ گیم مارچ ‘کودریائے آمو کے جنوب میں روک دیا۔اگر چہ روس کی خوائش تھی کہ وہ ایران پر قبضہ کرے اور ایران بھی کمزور تھا،لیکن بر طا نیہ کا سفارتی سخت لہجہ اور دھمکیاں روس کوایران پر قبضہ کرنے سے بعض رکھنے میں کا میاب ہو ئیں۔عظیم بر طا نیہ نے پہلی جنگ عظیم میں مشرق وسطی پر کئی اثرات کا تدارک کیا،خا ص کر عثما نیہ سلطنت کے اثرات کا، اس مہم میں اکثر ہندوستانی فوج کو استعمال کیا گیا۔عثمانیہ سلطنت برطا نیہ کا سدابہار نہیں بلکہ موسمی دوست تھا۔ہندوستانی کرنسی اسی لیئے مشرق وسطی اور خاص کر خلیج فارس میں1955 تک رائج تھی۔

ہندوستان کے لیئے صرف ایک انتخاب:
(Indias Hobson's Choice )

بہر حال اس سب کا نچوڑ یہ ہے کہ مشرق وسطی کی غیر متوقع بگڑ تی(Volatile ) صورتحال مغرب کو یہ پیغام دے رہی ہے کہ وہ وہاں اپنی موجودگی بر قرار رکھے۔ مغرب اپنی اثر رسوخ کے لیئے چا ہے گی کہ مشرق وسطی غیر مستحکم رہے۔کیونکہ بہت سی وجو ہات کی بنا جن میں سے ایک بڑی وجہ مغرب کی وہاں کے لوگوں کے تا ریخ و ثقافت سے لا علمی ہے، اس لیئے وہ وہاں کوئی بہتری لانے کی امید نہیں رکھتا ۔وسیع ذرائع نہ ہو نے کی وجہ سے ہندوستان کو شرق اوسط میں صرف ایک انتخاب(Hobson's Choice ) کا سا منا ہے : یا تو وہ وہاں پر کنٹرول برداشت کرے اور سنی بنیاد پرست دہشت گردوں سے لڑتا رہے،جنہوں نے اسلام کے نام پر ہندوستان کو دوبارہ فتح کرنے کا تہیہ کیا ہے ، یا شرق اوسط اور بحر ہند پر کمیونسٹ روس اور ،یا،کمیونسٹ چین کی بالا دستی (Hegemony ) برداشت کرے، یا مغرب کو اسلامی دہشت گردی کا صفایا کرنے کے لیئے وہاں خوش آمدید کہے۔آ خری انتخاب سمجھ میں آنے والی ہے کیونکہ مغرب اور ہند میں یہ تین بہترین اقدار مشترک ہیں: جمہوریت، مذہبی آزادی اور عام انگریزی قوانین(English Common Law )۔

آئی ایس آئی اور آئسز :
(ISI and ISIS )

ایسا لگتا ہے کہ سنی دہشت گرد اپنی بالا دستی قائم رکھنے کے لیئے ہمیشہ تخلیقی راستے ڈھونڈلیتے ہیں۔اسطرح سنی آئی ئسز اور سنی پاکستان اور طالبان کے ما بین رشتے ’’پان اسلامک سلطنت‘‘ سندھ سے لیکر شام ، ترکی بار ڈر’’ کو بانی‘‘ تک گہرے ہیں۔طا لبان اور ISI آئسز (ISIS) کے لیئے افرادی قوت کے علاوہ ، مقا صد کے حصول کے لیئے’ تحریک‘ کا سرچشمہ (Source of Inspiration )ہیں۔پاکستان کی ISI خود ایک دہشت گرد تنظیم ہے۔اسے دہشت گرد قرار دینے کے لیئے واشنگٹن ڈی سی میں بل تیار ہے۔ بل پر فیصلہ کسی دن،منا سب وقت پر، امریکہ کی پاکستان حکومت سے رعا یتیں لینے پر منحصر ہے۔جس طرح ISI اور ISIS کے نام میں ابہام ہے اسی طرح ISIS اصل میں ISI کا’جمع ‘ہے۔ جب آپکے پاس کئی ISI ہوں تو یہ ISIS بن جاتے ہیں۔حقیقت میں ISI نے کشمیر، پنجاب اور تمام ہندوستان میں دہشت گردی کو متعارف (Sponsored )کیا۔امریکہ کے ساتھ اسکا دوھرا کردار جاری ہے اور طالبان اسکا واضع ثبوت ہیں۔ISI اپنی خفیہ کارروائیوں کی بنا پا کستان میں حکومت کے اندر ایک حکومت کی شہرت رکھتی ہے۔یہ حقیقت ہے ISI پاکستان کی اندرونی سیاست میں فوج کو بالا دستی دلانے کے لیئے دھماکے کراتی ہے۔اس کے علاوہ سب سے خطر ناک پہلو یہ ہے کہ اسلام کی فتنہ انگیز اور مبالغہ آ میز تشریح کی جو گونج آج مشرق وسطی میں سنائی دے رہی ہے اسکی فلاسفی کی جڑیں پاکستان کے مدرسوں میں ہیں، جنہیں وہابی اسلام اور ISI کی مکمل مدد حاصل ہے۔حال ہی میں ISI اور ISIS اس بات پر متفق ہوئے کہ ہندوستان پر ایک بار پھر اسلام کا غلبہ ہونا چا ہیئے۔ہندوستان کی سوئی ہوئی سیاسی ہندو مشینری اس خوف سے کہ وہ داخلی طور متعصب دکھا ئی نہ دے،ان مسائل پر سست روی کاشکار ہے۔ اسلامی دہشت گردی پہلے سے ہندوستان میں ایک مضبوط بنیاد بنا چکی ہے ،پس اس لحاظ سے کوئی بھی ملک نہ تو اتنا غیر مستحکم ہے اور نہ اسے اسلامی دہشت گردی سے اتنانقصان ہونے جا رہاہے جتنا ہندوستان کو ۔

ISIS کوراستہ ISI سے ہو کر جاتی ہے :
(The Road to ISIS Goes Through ISI )

اب جب ISI اور ISIS ہندوستان میں ممکنہ تباہی پھیلانے پر متفق ہیں،ایسے میں ہزاروں سلیپر سیلزاور ان مدرسوں جن پر اربوں ڈالر خرچ ہو رہے ہیں ،جن میں سے 1200 ہندوستان اور بنگلہ دیش کے بارڈر پر ہیں اور وہ ہندوستانی خاص کر پسماندہ ذات کے جو اسلام قبول کریں گے ،پر مزید اربوں ڈالروہابی اسلام کی تبلیغ پر خرچ ہونگے، کا کیا بنے گا؟۔انڈیا واقعی بہت زیادہ غیر محفوظ ہے۔لیکن ISIS کا ایک طاقتور مدد گار ISI ہے۔ISIاسکا جنگی داؤ پیچ (Tactics ) اور سراغرسانی (Intelligence ) میں مدد کرتا ہے۔اگرISI ختم یا ڈھیر ہو جائے تو ISIS نہت کم (Minimized )ہو جائے گا۔پس یہ تسلیم کرنا ہوگاکہ ISIS سے لڑنے کی راہ ISI سے ہو کر جاتی ہے۔اسی طرح ٰISIS کو جڑ سے اکھاڑ نیکی راہ پاکستان سے ہو کر جاتا ہے۔اگر پا کستان کو ختم کیا جائے تو دنیا میں دہشت گردی اپنی موجودہ نشان (level )سے 10% سے بھی کم رہ جائے گی۔

پا کستان کو امداد دینا آگ سے کھیلنے کے مترادف ہے:
(Funding Pakistan Mean's Playing with Fire )

جنرل راحیل شریف پاکستان میں دہشت گردی کے خلاف امداد کے لیئے امریکہ گئے تاکہ قدرے نا بینا امریکہ کے آنکھوں میں مزید دھول ڈال سکیں ۔پاکستان میں دہشت گردی کے نام پرامدادکازیادہ حصہ خود بخود ISI کو جاتا ہے۔جنرل را حیل جو بات نہیں سمجھ رہے وہ یہ ہے کہ دنیا میں پھر بھی کچھ ایسے لوگ ہیں جو انکے کھیل کو سمجھتے ہیں۔وہ جانتے ہیں دہشت گردی کا مقابلہ کر نے کے لیئے پاکستان کی مدد کے معنی خود دہشت گردی کی مدد کے مترادف ہے۔لیکن کیا وہ قدرے بیوقوفوں کو اور بیوقوف بنا سکتا ہے؟۔تا ہم طاقتور امریکہ کی بات اور ہے۔ہو سکتا ہے وہ اپنے پیش روؤں کی طرح کا میاب ہوں،جو امریکہ کو بار بار بیوقوف بناتے رہے ۔یہ یاد رہے کہ کس طرح بلو چستان میں ISI نے امریکی فوجی رسد پرحملہ کرایااور طا لبان پر اسکی ذمہ داری ڈال دی۔پھر اپنے فوجی پروگرام کے لیئے امریکہ سے رعایتیں حا صل کیں۔ابھی تک وقت ہے امریکہ یہ سمجھے کہ پاکستان کی امدادکے معنی آگ سے کھیلے کے سوا کچھ نہیں۔صدر اوباما جس نے عراق سے تمام امریکی فوجی دستے بلاکرتزویراتی(Stratigic )غلطی کی،کوشاید امریکہ کی پوزیشن کا دوبارہ جا ئزہ لینے پر قائل کیا جا سکے جب وہ ا نڈین ریپبلکن ڈے پریڈ میں شرکت کریں گے۔

نتیجہ:

پاکستان کے بغیر دنیاپر امن ہوگا:
(A World Without Pakistan Will Be Peaceful )

اگر امریکہ افغانستان ،پاکستان اور شرق اوسط میںآگ بجھا نا چاہتاہے تودہشت گردی کے خلاف اسے پاکستان کی بجائے انڈیا کوفنڈ دینی چاہیئے۔جتنی رقم وہ پاکستان کو دیتاہے اسے چار گنا کرکے ہندوستان کی امدادکرے۔جو امدا داسلامی ہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہندوستان کوملے گی وہ ہی صحیح استعمال ہوگا۔آ خر میں،امریکہ کی پاکستان سے مکمل گلو خلاصی کی کوششیں ہی صحیح کوششیں ہو گی۔دوسرے لفظوں میں دنیاپاکستان کے بغیر بہت زیادہ پر امن ہوگا۔اب بھی وقت ہے امریکہ دہشت گردی سے لڑنے کے لیئے ہندوستان کا ساتھ دے ،نہ کہ پاکستان کا ساتھ دیکر دہشت گردوں کی مدد کرے۔اگر پاکستان اور اسکا شمال مغربی علاقہ انڈیا کے کنٹرول میں ہو تو انڈیا طالبان اور زیر زمین پشاور اسلحہ کے بازاروں کے پھیلاؤ کو روکنے(Check ) کے قابل ہوگا۔حشیش کی بر آمدطالبان کی معاشی طاقت ہے،حشیش کواسکے پیداواری علاقوں کے قریب ہوکر ہی روکا جا سکتا ہے۔دنیا بھر میں جرائم اور دہشت گردی کے مابین تعلق(Connection )کا مرکز(Origin ) پاکستان اور افغانستان کے سرحدی علا قے ہیں۔جسے قریب سے ہی مونیٹر کیا جا سکتا ہے۔یہ ایک مو قع ہے دنیا گذشتہ دو دہائیوں کی شدید دہشت گردی سے نکل آئے۔اور یہ اس وقت ممکن ہے جب یہ فیصلہ ہو اور اس پر عمل بھی ہوکہ پاکستان ایک قوم کی صورت باقی نہ رہے ۔یہ انتخاب آسان نہیں لیکن متبادل اس سے بھی زیادہ مشکل ہیں۔

Комментариев нет:

Отправить комментарий