Powered By Blogger

понедельник, 1 декабря 2014 г.



حیربیار کی حالیہ بیان اور یو بی اے کے کمانڈر شریف بلوچ کا شیر احمد مری کے ساتھ انٹرویو
جناب حیربیار مری نے اپنے حالیہ بیان میں کہا ہے کہ ایک تنظیم کو توڑ کر دوسری تنظیم بنائی گئی، تنظیم توڑنا اور الگ کرنا بذات خود ایک جرم ہے مہران مری اور اسکے ساتھی اس جرم کا ارتکاب کرچکے ہیں اس لیئے سنگتوں نے بلوچستان میں جدوجہد کرنے والے دوسرے تنظیموں سے بھی ثالثی کردار ادا کرنے کےلیے کہا بدقسمتی سے وہ بھی ثالث بننے کے بجائے اس مسلے کو مزید بگاڑنے کی کوشش کرنے گلے اس وقت بلوچستان میں روز ایک نیا تنظیم بن رہا ہے اگر آج تنظیمیں توڑنے والوں اور جدوجہد کے نام پر دکانداریاں کرنے والوں کو نہیں روکا گیا تو یہ آگے جاکر تباہ کن خانہ جنگی کا سبب بنیں گے. آپ اس حوالے سے کیا کہیں گے؟ حقیقت کیا ہے.
شریف بلوچ. سب سے پہلے یہ کہ حیربیار کو ہم شک کی نگاہ سے دیکھتے تھے مگر اب حیربیار نے اس بیان میں خود اعتراف کیا کہ تنظیمیں توڑنے سے مراد نواب خیربخش مری کے پیروکاروں کو روکنا ہے اگر روکنےمیں ہم لوگ ناکام ہوگئے تو بلوچستان میں ہم لوگوں کا کوئی حیثیت نہیں رہے گا اس وقت کوہستان مری میں قتل و غارت لوگوں کو اغوا کرنا مال مویشیوں کو لوٹنے میں براہ راست حیربیار ملوث ہے. جہاں تک تنظیم توڑنے کی بات ہے 2008 سے پہلے ہم لوگ بی ایل اے کی پلیٹ فارم سے جدوجہد کررہے تھے جب بالاچ کی شہادت ہوئی حیربیار جیل گیا. جیل سے نکلتے ہی جنگ بندی کا اعلان کروایا لیکن جب سینیر ساتھیوں نے دوبارہ مزاحمت شروع کی جسکے بعد حیربیار نے ایک پریشر گروپ بنائی تب سےحقیقی دوستوں کی گرفتاریاں شروع ہوگئی. کچھ سینیر ساتھیوں کو مختلف بہانوں سے شہید کرویا مخبری کرکے گرفتار کروایا. جنگی وسائل پر قبضہ کیا گیا. بی ایل اے کے جتنے سابقہ کمانڈرز تھے ان لوگوں کو زمہ داریوں سے ہٹا کر اپنے ہی پریشر گروپ کے لوگوں کو سامنے لایا. بلوچ وسائل کو سستے داموں دشمن کو بیچنا شروع کردیا.
عام لوگوں کو اغوا کرکے ان سے تاوان وصول کرنا جیسے غیرمہذب جرائم شروع ہوئے تو سینیر ساتھیوں نے سنگتوں کے ساتھ بیٹھ کر اس مسلے پر بحث کی کہ اس طرح کے حکمت عملی سے تحریک بدنام ہورہی ہے اور قوم تباہی کی جانب جارہی ہے اگر بی ایل اے کے اندر رہتے ہوئے اس مسلے کو اٹھائیں گے تو چن چن کر ماردیا جائے گا یہ محض ایک وہم نہ تھی بلکہ ہمارے سامنے کئی مثالیں موجود ہیں جیسا کہ شہید حمل خان کا قتل، شہید علی شیر کا قتل ، شہید امیر بخش لانگو کا قتل، اور بہت سے دوسرے بلوچوں کو مخبری کرکے گرفتار کروایاجو لوگ صرف نواب خیربخش مری کے پیروکار تھے ان ساتھیوں کی شہادت کیسے ہوئی اور ہمیں کیا بتایا گیا. ان جیسے تمام مسائل کو لے کر نواب صاحب کےپاس گئے اور تمام حقائق ان کے سامنے بیان کئے اور نواب صاحب کی مشاورت سے یو بی اے کی بنیاد رکھی بلوچ سرزمیں اور بلوچ قوم کی بھلائی کے لیے مزاحمت جاری رکھا. اگر ہم لوگ چور ہوتے کرپٹ ہوتے غلط راہ پر چل رہے ہوتے تو نواب صاحب ہمیں ہدایات نہ دیتے اور ہمارے پاس موجود وسائل کو حیربیار کے حوالے کرنے کو کہتے. نواب خیربخش مری آخری وقت تک سینیر ساتھیوں سے رابطے میں تھے اور انہیں ہدایات دیتے تھے
جہاں تک مجرم اور جرم کی بات ہے، حیربیار نے شہید نواب خیربخش مری کی کردار کو مسخ کرنے کی کوشش کی نواب صاحب کی سوچ و فکر کو رد کرکے علیحدہ اور نیا راستہ اختیار کیا بی ایل اے کو اسلم کی ہاتھ یرغمال کروایا اسلم نے سینیر ساتھیوں کا قتل کروایا سائبر ٹیم تشکیل دیے کر مخبریاں کروایں عالمی سفیر بننے کے لیے آذادی پسند پارٹیوں کے اندر انتشار پھیلا دیے گئے چارٹر کے نام پر لوگوں کو اکسایا گیا بند کمرے میں اکیلے بیٹھ کر تیرہ نومبر یوم شہدا کا فیصلہ کرکے بلوچ قوم کو مایوس کیا بلوچ وسائل کا سودا کیا گیا. چمالنگ کے کوئلے اور دیگر وسائل کا ٹیکس لے رہے ہیں تو قوم کا مجرم حیر بیار اور ان کی ٹیم ہے
روز نئی تنظیمیں بننے کا سوال ہے
ہم لوگوں نے شوق سے نئی تنظیم نہیں بنائی بلکہ مجبوری کے تحت بنائی تاکہ نواب خیربخش مری کی سوچ و فکر و زندہ رکھ سکیں اور بلوچ ساحل و وسائل کی حفاظت کرسکیں، سوائے بی ایل اے کے ہماری باقی تمام بلوچ آذادی پسند تنظیموں کے ساتھیوں سے روابط ہیں اور ان سے اچھے تعلقات ہیں مستقبل میں انشااللہ مزید اتحاد و یکجہتی طرف جایئں گے کیونکہ سب کا مقصد ایک ہی ہے وہ ہے بلوچستان کی آذادی. اس مقصد کے حصول کے لئے ہم ہر طرح کے اتحاد کے لیے تیار ہیں اور ہر اس باشعور بلوچ کی مدد کے لیےبھی تیار ہیں جو اٹھ کر بلوچستان کے لیے جدوجہد کرے
ثالثی کردار ادا کرنے کی بات:
نواب خیربخش مری نے بہت کوشش کی، پہلے مری بلوچوں کے ذریعےاس مسلے کو حل کرنے کی کوشش کی شہید حاجی جان محمد مری اس مسلے کو حل کرنے کیلیے محنت کررہے تھے مگر مخبری کرواکر حاجی جان محمد مری کو گرفتار کروایاگیا اور بعد میں ہمیں اس کی مسخ شدہ لاش ملی. واحد قمبر اور ڈاکٹر اللہ نظر کے ذریعے بھی کوشیشیں کیں گئ مگر واحد قمبر اور ڈاکٹر اللہ نظر کو اس کی ٹیم نے کیا عزت دی وہ سب بلوچ قوم کے سامنے ہے مگر اب سلیمان داود نے باقاعدہ دھمکی دی کہ ہماری فدائیں آپ پر ٹوٹ پڑیں گے. بی آر اے اور دوسرے تنظیموں نے بھی کردار ادا کرنے کی کوشیشیں کیں مگر جوابا ان کی ٹیم نے دوسرے تنظیموں جیسے بی آر اے بی ایل ایف اور ایل بی جیسی تنظیموں کی کردار کشی شروع کی ان کے شہدا کا مزاق اڑانا شروع کردیا.غرض وہ ہر زاویے سے بلوچ تحریک کو کمزور کرنے کی کوشیشیں کررہے ہیں.
سوال: حیربیار مری نے اپنے بیان میں کہا کہ مہران بلوچ اور چند دوسرے ساتھی جرم کا ارتکاب کرچکے ہیں مگر بی ایل اے کہتا ہے کہ مہران، قادر مری، ناڑی مراد، رحمدل اور استاد امام داد مجرم اور چور ہیں.
جواب: حیربیار نے جب ٹیم بنائی تو ان لوگوں کا کام یہی ہے کہ جو بلوچ ، بلوچ قوم اور بلوچ سرزمیں کے لیے مخلص ہے انہیں کسی طرح بدنام کرکے راستے سے ہٹایا جائے. بدقسمتی سے ہمارے بہت سے اچھے دوست ہم لوگوں سے جدا ہوگئے، شہید بالاچ، حمل خان، غلام محمد علی شیر کرد، حاجی جان محمد مری، امیر بخش لانگو، مجید لانگو، اور دیگر بہت سے مخلص ساتھی، لیکن ان لوگوں کی سوچ اور فکر زندہ ہے. نواب مہران ایک بلوچ سیاسی رہنما ہے اس کا بلوچ تحریک میں اپنا ایک کردار ہے. وہ کئی سالوں سے مسلسل اقوام متحدہ میں پاکستان کی بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، بلوچ قوم پر ڈھائی جانے والے مظالم اور پاکستانی ریاستی دہشت گردی کو اقوام عالم کے سامنے پیش کررہے ہیں اس کے علاوہ دوسرے بین الاقوامی سطح پر ان کی جدجہد بھی بلوچ قوم کے سامنے ہے حیر بیار مخلص ساتھیوں کو جو بھی نام دیں اس سے کچھ فرق نہیں پڑتا.اور قادر مری، ناڑی مراد، رحمدل اور استاد امام داد جیسے سینیر جہد کار بلوچ قوم کے ہیرو ہیں جو جنرل شیروف مری(شیر محمد مری) کے قریبی ساتھیوں میں شمار ہوتے تھے اور نواب خیربخش مری سے ہدایات لے کر عمل کرتے تھے اور آج بھی نواب مری کی سوچ و فکر کو اگے لے جارہے ہیں ان کی کردار کے بارے میں شائد بی ایل اے سے زیادہ دوسرے بلوچ آذادی پسند تنظیمیں بی آر اے اور بی ایل ایف زیادہ واقف ہیں کہ یہ چور ہیں یا ھیرو
سوال: سننے میں آرہا ہے کہ حیربیار خود لوگوں کو دھمکیاں دے کرلڑانے کے لیے مجبور کررہا ہے؟
جواب: جی ہاں، کوہستان مری ایریا میں لوگوں کو حیربیار بذات خود فون کرکے دھمکی دے کر کہہ رہا ہے کہ اگر کسی نے یو بی اے کے لوگوں کی مدد کی تو وہ قومی مجرم ہے لوگوں کو کہا گیا کہ یو بی اے کی سپورٹ مت کریں سامان مت پہنچائیں، انہیں تنگ کریں. علاقے کے لوگوں کو بلا کر لالچ اور خوف کے ذریعے متوجہ کررہے ہیں
سوال: چند دن پہلے کوہستان مری میں بی ایل اے نے یو بی اے کے کیمپ پر حملہ کیا، حقیقت کیا ہے؟؟
جواب: کچھ لالچی لوگوں کو لالچ دے کر ناڑی مراد کو دھوکہ دینے کی کوشش کی گئ، میرحمد ٹینگیانی جوکہ ایوب اور بھٹو کے دور سے جدوجہد کرتا آرہا ہے نےبلوچی میڑھ (عورتیں، بچے) لے کر بی ایل اے کے پاس گیا اور کہا کہ اپنی اس انا کی جنگ کو ختم کریں بلوچوں کو دشمن ستاسٹھ سالوں سے مارتا آرہا ہے اور آپ لوگ بھی وہی کررہے ہیں؟ لیکن انہوں نے میرحمد، عورتوں، بچوں، اور قران پاک نہ مان کر یو بی اے کے کیمپ پر حملہ آور ہوئے. وہ بھی قران پاک اٹھا کر بات چیت کے لیے لوگوں کو بلا کر چار ساتھیوں کو گرفتار کیا اور ایک ساتھی کو شہید کیا، نساو میں بھی حاجی قلاتی گھر پر حملہ آور ہوکر ان کے بیٹے کو اغوا کرکے لے گئے چند دن بعد پھر حاجی قلاتی کے گھر جاکر درجنوں مویشیاں، دو موٹر سائیکلیں اور نقدی لے کر گئے
سوال: مزار بلوچ کی طرف سے دعوی کیا گیا کہ جوابی حملے میں بی ایل اے کے چار بندے مارے گئے مگر بی ایل اے اس سے انکاری ہے، اصل حقیقت کیا ہے؟
جواب: جی ہاں ہمارے کیمپ پر حملہ کیا گیا، بی ایل اے کے لوگ کوہ زرغون سے کئی سو میل کا فاصلہ طے کرکے یہاں آکر ہم لوگوں پر حملہ آور ہوئے ہم لوگوں نے کہیں جاکر بی ایل اے کے کیمپ پر حملہ نہیں کیا لیکن ہمیں اپنے دفاع کا پورا حق ہے جوابی کاروائی میں بی ایل اے کے چار بندے مارے گئے. بی ایل اے کی نہ ماننے کی وجہ یہی ہے کہ بی ایل اے یہ تسلیم کرے کہ ہمارے چار بندے مارے گئے ان بلوچوں کے عزیزو اقارب اور ان کے ماں باپ کو جوابدہ ہونا ہے کہ یہ لوگ کیوں مارے گئے اور یہ لوگ کس مقصد کے لیے استعمال کیے گئے. دشمن کے ساتھ لڑتے ہو شہید ہوگئے کا انا کی جنگ خاطر شہید کروائے گئے. ان چاروں کو اسلم نے کوہستان میں ہی دفن کروائے. لوگوں سے جھوٹ اور دھوکے سے کام لیا جارہا ہے مرے ہوئے لوگوں کو خفیہ طور پر دفن کردیتے ہیں چند ماہ گزرنے کے بعد کوئی اخباری بیان جاری کرتے ہیں کہ دشمن کے ہاتھوں مارا گیا یا کوئی اور بہانہ
بلکل اسی طرح جس طرح کمانڈر داود کا قتل اور ان کے عزواقارب کو یہ بتایا گیا کہ علاج کے لیے گیا ہوا ہے. حمل خان پرکانی کی شہادت، امیر بخش لانگو کی شہادت، حاجی جان محمد مری کی گرفتاری و شہادت، خان محمد مری کی گرفتاری و شہادت، علی شیر کرد کی شہادت، بی این ایم کی کارکنوں کی گرفتاریاں و شہادتیں اور ڈاکٹر اللہ نظر کو دھمکیاں وغیرہ وغیرہ
سوال: بی ایل اے کا دور سے آکر آپ لوگوں پر حملہ آور ہورے ہیں اس بارے میں آپ لوگوں کی کیا حکمت عملی ہے؟
جواب: ہم لوگ اتنے بے وقوف نہیں ہیں کہ کسی بلوچ کے گھر جاکر عورتوں اور بچوں کو حراساں کریں مال مویشی لوٹیں، ان لوگوں نے پاکستانی طرز اپنائی ہوئی ہے لوگوں کو اٹھانا، مال مویشی لے جانا اور لوگوں کو تنگ کرنا. ہم لوگوں کا بی ایل اے سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں ہے لیکن بات بلوچ وسائل کی ہے حیربیار بلوچ معدنی وسائل کو فروخت کرنا چاہتا ہےلیکن ہم بلوچ سرزمیں کی سودا کرنے نہیں دینگے بلوچستان بلوچ قوم کا ہے. بلوچ قوم جو فیصلہ کرے گی ہم اس پر پابند ہونگے تمام تنظیموں کے ساتھی ہمیں یہی کہتے ہیں کہ صبر کرلو بی ایل اے نے بہت غلط قدم اٹھایا ہے بی ایل اے کو بلوچ قوم کے سامنے جوابدہ ہونا ہے ہم بلوچ قوم کے ساتھ صلح مشورہ کرکے کوئی اجتماعی فیصلہ کریں گے
سوال: بلوچ قوم کے نام کیا پیغام ہے؟
جواب: میرا پیغام یہی ہے کہ بی ایل اے میں بہت سے اچھے لوگ بھی ہیں ان لوگوں سے کوئی صلح مشورہ نہیں لیا جاتا انہیں کوئی اختیار نہیں ہے. وہ لوگ کھل کر اپنا اظہار کریں خاموشی کو توڑدیں. بی ایل اے کے غلط کرداروں کو بلوچ عوام کے سامنے لائیں جنتا دیر کرو گے اتنا زیادہ نقصان اٹھاو گے غلط لوگوں کی وجہ سے بلوچ عوام آپ لوگوں کو بھی اپنا دشمن سمجھیں گے
بلوچستان کے فرزندوں اپنے بیٹے بھائی کو اسلم کے رحم و کرم پر مٹ چھوڑیں کیونکہ وہ بلوچیت سے نکل کر دشمن کا آلہ کار بن چکاہے بلوچ فرزندوں کو مار کر خفیہ طور پر دفن کرکے الزام کسی اور پر لگاتا ہے ، یو بی اے کی حالیہ جوابی کاروائی میں چار بلوچ مارے گئے، ان سے پوچھیں کہ وہ چار بلوچ کون تھے؟ ان کی قبریں کہاں ہیں؟ کس مقصد کے لیے انیں شہید کروایا گیا؟ بلوچستان کے لیے یا بلوچ کشی کے لیے؟ تمام مسلح اور سیاسی تنظیموں کو کھل کر اس مسلے کا حل نکالنا ہوہے جتنا بلوچ عوام خاموش رہو گے اتنا زیادہ نقصان بلوچ قوم
‡.....Continue,

آخری حصہ
1 کہ حیربیار فرعوں بننا چاہتا ہے مگر میں اسے فرعوں بننا نہیں چھوڑوں گا.
2 چارٹر پر نواب صاحب نے کہا کہ بلوچستان اور بلوچ قوم اس وقت حالت جنگ میں ہے بلوچستان بلوچ عوام کا ہے اور عوام مل بیٹھ کر اجتماعی فیصلہ کرے دستوں بنائے اس پر عمل کرنا ہوگا
3 سائبر ٹیم اور نئے کمانڈروں پر بات ہوئی. نواب خیربخش مری نے کہا کہ ان جیسے لوگوں کا کام کارزلٹ جلد بلوچ قوم کے سامنے آئے گی مگر یہ لوگ ڈاکٹر اللہ نظر کو بھی معاف نہیں کریں گے
4 جنگی وسائل پر پر بات ہوئی کہ حیربیار کہہ رہا ہے کہ یہ وسائل ہمارے ہیں قادر اور ناڑی نے ان پر قبضہ کیا ہوا ہے تو نواب صاحب نے کہا کہ میں نے بلوچ قوم کے ساتھ مل کر ایک گاڑی بنائی جب حیربیار بڑا ہوا اور کہا کہ اس گاڑی کا ڈرائیوری میں کروں گا تو میں نے چابی حیربیار کو دے دیے اب حیربیار غلط ڈرائیونگ کررہا تھا جب غلط ڈرائیونگ کی وجہ پوچھی تو جواب ملا کہ یہ گاڑی تو میری ملکیت ہے میں چاہوں گاڑی کو توڑ دوں بیچ دوں، ٹائر بدل دوں، نئے رنگ کروں میرے مرضی. مگر یہ گاڑی بلوچ قوم کی ملکیت ہے صرف حیربیار کی نہیں.
5 سائبر ٹیم کی بلوچوں پر تنقید اور راز افشاں کرنے اور دیگر تنظیمیوں کی مزاحمت سے انکاری پر بات ہوئی، نواب صاحب نے کہا کہ جو کام پہلے ایف سی کے ترجمان کرتے تھے وہی کام اب اسلم کررہا ہے مثلا پہلے کسی تنظیم کے طرف سے قبولیت سامنے آتی کہ فلاں جگہ پر سرمچاروں نے ایف سی چوکی پر حملہ کردیا جس سے چار ایف سی مارے گئے پہلے ایف سی کی ترجمان تردید کرتے کہ یہاں کوئی بھی ایسا واقعہ پیش نہیں ہوا مگر اب اسلم نے ایف سی کے ترجمانی کا ٹھیکہ اٹھایا ہوا ہے ایف سی ترجمان خاموش ہے۔
کیا آپ نے حیربیار کو سمجھانے کی کبھی کوشش کی؟ میں نے پوچھا
نواب صاحب نے جواب دیا کہ میں نے پہلے تو مری لوگوں سے مصالحت کرنے کی کوشش کی بات آگے نہ جاسکا تب لوگوں کی طرف سے حیربیار اور ان کے ساتھیوں کی طرف س مسلسل شکائیتیں موصول ہوتی رہیں ڈاکٹر اللہ نظر واحد قمبر کے ذریعے بھی کوشش کروائی مگر اسلم جیسے کچھ نادان لوگوں کی وجہ سے حیربیار کسی کی بات نہیں سمجھتا چند وقت کے بعد حیربیار کو خود معلوم ہوگا کہ پہلے سینیر ساتھیوں کے ساتھ ہمارا کیا مقام تھا اور آج جیسے نادان لوگوں کی وجہ سے ہم کس مقام پہ کھڑے ہیں اگر حیربیار نے اپنی اور اپنے ساتھیوں کے کردار کا جائزہ نہں لیا تو وہ خود راستے پے آئے گا.
میں پوچھا کہ نواب صاحب اس حالت میں بلوچ قوم اپنی مسائل دکھ درد کس کے سامنے پیش کریں یہاں کے حالات بھی ٹھیک نہیں ہیں کہ لوگ یہاں آجائیں حیربیار کو آپ نے اپنا نافرمان بیٹا قرار دیا؟؟ نواب صاحب نے کہ کہ حیربیار سے میں بہت امید رکھتا تھا بدقسمتی سے اس نازک دور مٰن حیربیار نے مجھے اور میرے ساتھیوں کو نااھل قرار دیا اب آپ لوگ بلوچ قوم اپنے مسائل دکھ درد زامران کے ہاں بیان کریں کیونکہ وہ ہروقت رابطے میں رہتا ہے اور ہدایات لے کر عمل کرتا ہے سینیر ساتھی ہمارے ہاں مت آئیں حالات خراب ہیں زامراں سے رابطہ رکھیں میرے ہمدردیاں زامراں اور سینیر ساتھیوں اور بلوچ عوام کے ساتھ ہیں
ب
لوچ عوام کے نام کوئی پیغام؟
دشمن نے منصوبہ بنایا کہ بلوچ قوم کو آپس میں لڑایا جائے مگر ہر مسلے کو غور جانچ و پڑتال کے بعد اس پے عمل کرنا اس حد تک کہ ہر گھر مٰن دشمن کے نفرت کے بیج پھیلا دیں
کوھستان کے علاقے میں چند کمانڈروں کی ڈبل پالیسی گرفتاری و رہائی مگر بعض جگہوں میں عورتوں اور بچوں کو شہید کیا جاتا ہے کیا وجہ ہے؟
نواب صاحب نے کہا کہ مجھے بہت سے ایسی شکائیتیں ملی ہیں کہ بی ایل اے کے کارکن بھی ہیں اور کوھلو میں جرنیلوں کے ساتھ بیٹھتے ہیں یا تو چند ہزار کے بعد رہا ہوجاتے ہیں مزید معلومات اکٹھا کررہا ہوں۔ بھروسہ ہے کہ ان جیسے لوگوں کا کام کا رزلٹ جلد قوم کے سامنے ائے گی. مگر سائبر ٹیم جتنا بھی پروپیگنڈا کرے اپنا کام جاری رکھنا اور اگے لے جانا ہے. جب میں واپس کوہستان مری گیا مختلف لوگوں سے ملاقات ہوئی تب میں ہربات سنجیدگی سے سنتا اور غور کرتا کہ یہ کیا ہورہا ہے سات اوطاقوں کے سامان پر حیربیار نے قبضہ کیا صرف دو کیمپ کا سامان نواب خیربخش
مری کے کہنے پر قادر اور ناڑی نے حیربیار کو نہیں دیا پھر چور زامران بن گیا قومی مڈی پر قبضہ ناڑی اور قادر نے یا؟
الیکشن ہونے والے تھےبی این ایم نے چھ دن کی پہیہ جام ہڑتال کا اعلان کردیا ہ مگر حیربیار نے ایک دن کا پہیہ جام ھڑتال کا اعلان کردیا یہاں سیاسی کشمکش ہوئی تو ڈاکٹر اللہ نظر نے بیان دیا کہ میں بلوچ قوم کو اتحاد کی طرف جاوں گا ڈاکٹر کی بیان کے بعد سائبر ٹیم نے کھل کر بی این ایم اور بی ایل ایف پر تنقید شروع کردیا. بی این ایم، بی ایس او، بلوچ ورنا موومنٹ، بی آر اے، ایل بی، بی آر اے، بی ایل ایف، اور یو بی اے سب غلط صرف بی ایل اور سلیمان داود صحیح ہیں. کیا یہ فرعون بننے کا سوچ نہیں ہے؟؟
اب بی ایل اے کے چند کمانڈروں کا زکر کرون جس کا جواب حیربیار کو دینا ہے
فاضلی کا کوھلو اور چمالنگ میں ایف سی والوں سے معائدے اور قریبی علاقوں میں جنگ نہ کرنے کے وجوہات؟ فاضلی کے بھتیجے کا کوئیٹہ سے گرفتاری پھر میر ہزار نے فاضلی تک اس کیسے پہنچوایا؟؟ فاضلی کے بیٹے کا کوئیٹہ میں زخمی حالت میں گرفتاری بعد میں رہائی؟؟
ابراہیم کا چند سال پہلے لیویز اور مخبر اور اب بی ایل اے کا کمانڈر؟؟
گل خان کی گرفتاری اور پھر کس طرح اس کی رھائی؟؟
ھزرخان کی ہیلی کوپٹر کی شیلنگ سے زخمی ہونا.. لیویز اہلکاروں نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ موقع پر پہچ کر ڈیرہ غازی خان ھسپتال تک لے جانا.. کمانڈر ھزار خان ساتھیوں سمیت آئی ایس آئی والوں کا گرفتار کروانا اور پر علاج معالجے کے بعد رہائی؟
بلا کے سیکنڈ کمانڈ نورالدین کی باپ کا گرفتاری دوسرے دن میں اس کی رہائی
رحیم مری کی گرفتاری اور پھر ڈرامائی انداز میں اس کی رہائی اور آپ کی طرف سے پچاس ہزرا روپے بطور خیرات کا وصول کرنا؟؟
سب سے اہم بات جب اسلم جیل میں تھا پر آئی ایس سے معائدہ کیا کہ میں بالاچ خان کو شہید کروں گا اور آئی ایس کے لئے کام کروں گا اس شرط پر جیل سے رہا کردیا گیا اسلم نے ان باتوں کا بہت سے لوگوں کے سامنے خود اعتراف کیا اب وہی اسلم ہے جو ایف سی کا ترجمان بن کر بیٹھا ہے اور بلوچ قوم کو اپس میں لڑانے کی سازشوں میں مصروف ہے
حیربیار صاحب یہ سب کیا ڈرامہ بازی ہے لوگوں کی گھروں کو جلادیا جاتا ہے عام لوگوں کی مسخ شدہ لاشین ملتی ہیں عورتوں اور بچوں کو اٹھایا جاتا ہے اجتماعی قبریں ملتی ہیں مگر چند مثال اوپر میں نے بیان کیں کیا کبھی آپ نے مندرجہ بالا لوگوں اور حقائق کے بارے میں سوچھا ہے کہ ان لوگوں کی جڑین کہاں سے ملتی ہیں.
پہلےلوگوں کو عدالتوں میں لایا جاتا تھا بہت سے لوگ رہا ہوگئے مگر اس کے بعد حالات خراب ہوگئے جو لوگ گرفتار ہوئے چند دنوں بعد ان کی لاشیں ملتی تھیں . شہید خان محمد مری کو بی ایل اے نے مخبر قرار دے کر مارنے کی دھمکی دی لیکن بعد میں خان محمد مری کو جب کوئیٹہ سے اپنے گھر گرفتار ہوئے تو چند دنوں کے بعد اس کی مسخ شدہ لاش مل گی ناک اور کان کٹے ہوئے تھے گردن کٹی ہوئی تھی مگر یہ چند کمانڈر اس ماحول میں گرفتاری اور رہائی سے پورا عوام حیراں ہے آپ کا کارکن رحمان مری شفیق مینگل نے اقرار کیا کہ وہ میرے قید میں ہے ہزاروں کی تعداد میں اور بھی بلوچ لاپتہ ہیں کیوں شفیق مینگل نے اقرار کیا آخر کیا وجہ ہے ؟؟
یوم شہدا کو تیرہ نومبر میں منانے کا اعلان
کیا آپ نے تمام بلوچ شہدا کے ورثا سے صلح مشورہ کیا؟؟ بہت سے ایسے شہدا ہیں کہ جن کے ماں باپ اور بچے کس حال میں جی رہےہیں کیا آپ کو کبھی احساس ہوا؟ کیا کبھی آپ نے ان شہدا کے بارے میں سوچا ہے؟ مگر میں سینکڑوں سے زیادہ ایسے نام پوری کوائف کے ساتھ بتا سکتا ہوں کہ آپ سے ان کا کئی لینا دینا نہیں نواب خیربخش ان لوگوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے تھے مگر سیاست کی دکانداری کو چمکانے کے لیے اس طرح کے اعلانات ہوتےآرہے ہیں جو سائبر ٹیم آپ نے بنائی پہلے بلوچستان میں کوئی جہ سرمچاروں کا حملہ ہوتا تھا تو اگلے دن اخبارات مٰن بلوچ تنظیموں کی طرف دعوا ہوتا تھا کہ فلاں جھڑپ مٰں اتنے پاکستانی فوجی مارے گئے مگر دوسری جانب ایف سی ترجمان پریس کانفرنس کرتے اور کہتے کہ یہ لوگ اپنی تنظیمن کو زندہ رکھنے کے لیئے پروپیگنڈا کررہے ہیں جب سائبر ٹیم بنی تو ایف سی کا ترجمان خاموش ہوگیا مگر وہ کردار اور زمہ داری سائبر ٹیم نے اٹھائی کہ یو بی اے نے چھوٹے بچوں کو مارا پبلک جگہوں پر حملے کرتا ہے بی ایل ایف غلط کر رہا ہے یہ تنقید اور ڈراما سب بلوچوں پر گزرا سب کو حقیقت معلوم ہے
جب تنقید کسی کا کچھ نہ بگاڑ سکا تو آپ بلوچ قوم کو آپس میں لڑانے کے لیے آمادہ ہوگئے جہاں بھی یو بی اے کے کیمپس ہیں ان کیمپوں کا خاتمہ کرنا ہے مگر یہ یاد رکھنا کہ بلوچ قوم کو آپس مٰں لڑانے سے آپ کو کچھ بھی حاصل نہٰں ہوگا لیکن بلوچ تاریخ میں ایک بلوچ کش باب کا اضافہ ہوگا یہ وہی لوگ ہیں جو 65 سالوں سے دشمن سے لڑتے آرہے ہیں لیکن یہ لوگ نہ بلا نہ ابراھیم نہ اسلم اور نہ ہی ماموں سے ڈرنے والے ہیں. بلوچ قوم اپنی سرزمیں اور وسائل کی دفاع میں مرنے کے لیے تیار ہیں چاہیے آپ کے بی ایل اے کا گولے لگے یا پاکستان آرمی سے دوبدو لڑائی سے شہید ہونے کے لیے بلوچ عوام تیار ہے۔
تحریر شیر احمد مری

Комментариев нет:

Отправить комментарий