Powered By Blogger

среда, 6 сентября 2017 г.

بی آر اے کے سینئر رہنما گلزار امام بلوچ

گلزار امام: میں آج یہ بات واضح کردینا چاہتا ہوں کہ میں نے کسی مذہبی تنظیم کے ارکان کو کسی ملک کے حوالے نہیں کیا ہے۔ البتہ جو الزامات خدا کے یہ فرشتے مجھ پر لگارہے ہیں، انہی فرشتوں کے ہمنوا طالبان نے ہمارے تنظیم کے دو اہم کمانڈروں سمیت دس بلوچوں کو گرفتار کرکے پاکستان کے حوالے کیا ہے۔ اب ہمارے ان دس ساتھیوں کا جواب کون دیگا؟ میرے نزدیک پاراچنار میں خود کش دھماکے کرنے والا جنداللہ اور اس جنداللہ و جیش العدل کے کمانڈ اینڈ کنٹرول و پروگرام میں کوئی فرق نہیں۔ یورپ میں بیٹھے ایک لیڈر اور اسکے ساتھ بیٹھے کچھ ہمنواوں کی نظر میں جیش العدل ایک آزادی پسند بلوچ تنظیم ہوسکتا ہے لیکن میں نے ان تنظیموں کو بہت نزدیک سے دیکھا ہے۔ یہ تنظیم خالصتاً سنی شدت پسند تنظیم ہے جو بلوچ کے نام کو بطور ایک کارڈ استعمال کررہی ہے، جس کی پشت پناہی براہ راست سعودی عرب کی فاشسٹ شاہی حکومت کررہی ہے۔ میں موقع کے مناسبت سے آج ان تنظیموں سے سوال کرنا چاہتا ہوں کہ آپ محض مغربی بلوچستان میں متحرک ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں اور پاکستانی خفیہ اداروں سے تعلقات کی نفی کرتے ہیں تو پھر آپ بتائیں کے آج سے قریباً چار سال پہلے آپ نے منشیات فروشوں کے اپیل پر پنجگور کے علاقے تسپ میں ہمارے تنظیم کے ارکان پر مسلح حملہ کیوں کیا؟ اس حملے میں ہمارے دوست اپنا دفاع کرنے اور نکلنے میں تو کامیاب ہوگئے تھے لیکن ہمارے تنظیم کے چھ موٹر سائیکل وہیں پیچھے رہ گئے تھے۔ وہ موٹر سائیکل آج بھی آپ صاحبان کے پاس ہیں۔ آپ کے مولانا عامر صاحب مجھے ان موٹرسائیکلوں کی حوالگی کیلئے تسپ پنجگور بلانا چاہتے تھے کیونکہ اسکے پیچھے براہ راست کمانڈنٹ پنجگور کا ہاتھ تھا۔ ان حضرات کا مقصد بلوچیت کے نام پر دیوان کرنا اور دوسری طرف ریاست کے ہاتھوں مجھے مارنے کی سازش تھی۔ بقول آپکے کہ ہم تین سالوں سے آپ کیلئے مسئلے پیدا کررہے ہیں تو پھر چار سال پہلے آپ کیا کررہے تھے؟ یورپ میں بیٹھے جن حضرات کے مالی مفادات آپ سے وابستہ ہیں وہ شاید آپ لوگوں کے حقیقیت سے ناواقف ہوں لیکن ہمیں بخوبی علم ہے کہ مغربی بلوچستان کیلئے جدوجہد کرنے کا دعویٰ کرنے والے ان تنظیموں کے کیمپوں میں شام و اردن کے عرب بیٹھے ہوئے ہیں۔ اگر یہ محض بلوچ تنظیمیں ہیں تو پھر وزیرستان سے آئے ہوئے پٹھان ان کو ٹریننگ دینے کیونکر پہنچتے ہیں۔ مفتی شاہ میر پیدارکی جو سینکڑوں بلوچ نوجوانوں کے شہادت کا ذمہ دار ہے  وہ تربت میں آپکے تنظیم کے دیوان میں کن مفادات اور کس حیثیت سے بیٹھتا ہے؟ بہر حال میرے نزدیک اس کالے جھنڈے والے جیش العدل اور کالے جھنڈے والے داعش میں کوئی بھی فرق نہیں۔ یہ دونوں ہی مذہبی جنونی تنظیمیں ہیں جو پاکستانی خفیہ اداروں کی ایماء پر لشکر طیبہ کے ٹریننگ کیمپوں میں ٹریننگ لیکر بلوچیت کے نام پر ہمیں بیوقوف بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔

Комментариев нет:

Отправить комментарий