Powered By Blogger

понедельник, 9 марта 2015 г.


رحمدل کون ہے؟کس نے کس لیے گرفتارکروایاہے؟اس 

شخص کو جاننے کے لیے 60


سال 

بلکہ اسے زیادہپیچهےجانا پڑهے گا 


رحمدل ایوبی فوجی حملوں کے دورمیں گوریلا 

کمانڈر 

بابوشیرو

 کے زیرے کمان،کمانڈرشاہباز،کمانڈرکریمو،کمانڈرجمندخان،کمانڈرغازی خان 

وغیره وغیره کےساته ایک نوجوان سپاہی کے طورپر وا بستہ رہا بلکہ ساته ساته کام 

کرتا 

رہا ایوبی جارہیت کےخلاف درجنوں لڑایاں لڑیں گوریلائی جنگی گر سیکهے پهربهٹو دور 

آمیریت میں لندن گروپ اور میرہزارخان کے کمانڈری کے زیرے سیائے ایک درجن بهترین 

گوریلا کمانڈروں کےساته خود عالی کمانڈر کی حیثیت سے کام کرتا رہا 


کمانڈرامیدهان،کمانڈربلو،کمانڑمیرحمد،کمانڈرصاحب،کمانڑرجانا،کمانڈرسبزل،کمانڈرقادر،

کمانڈر،وغیره جیسے اعظیم کمانڈروںاور شخصیتوں کے ساته مل کر گوریلائی جنگ 

لڑتهےرہےاوران کےسربراہی کرتے رہے سیکڑوں لڑائیاں لڑئی گیں کئی درجن ہتیار 

پنجابی 

فوج سے چهین چهین کر گوریلائی جنگ کو تقویت پہنچاتے رہے ایک ہی جگہ پر چار 

کمانڑروں کی یک مشت لڑائی میں100فوجیوں کو گهیر کر)بمبهور تهراتانی کور حیتانی 

موڑ(پر80فوجیوں کو ہلاک کرکے رکه دیا چهوٹا واقعہ نہیں،مژآئی آف،چاکرکورمثال کے لی

ے کافی ہیں وغیره وغیره بٹهو جنگ کے خاتمےکے بعد یقینا"اس کے زهین میں وسیع 

گوریلا ج گی تجربہ و آزادی کے لیے زهینی پختگی آتارہا اس درمیانی دور میں رحمدل 

نے 

تینچار جماعت تعلیم گوریلا کیمپوں کےاندر حاصل کی کیونکہ اس وقت کمیپوں کے اندر 

پڑهانے کا ماحول)رواج(پیداہو چکا تها مری علاقوں میں کمک کے لیے دوسرے بلوچ بهی 

پہنچ چکے تهے میر عبلنبی بنگلزی،واحدقمبر،حمل خان پرکانی،سالم ریکی عرف بیبرگ 

وغیره آئے تهے جب گرم جنگ ختم ہوئی تو مستقبل کےلیے مزید تیاری کے لیے 

نظریاتی 

تعلیم کا آغاز ہوا مارکسی فلسفہ،جدید نوآبادیاتی نظام،موزیتنگ کےاقوال اورکوریا میں 

گوریلا جنگنامی کتابیں وغیرہ میرعبدلنبی نے درجنیوں ساتهو ں کےساته نظریاتی تعلیم 

کمانڑروں کو دیتا رہا جب کام کے تقاضوں کے مطابق حالت بدلتے رہے مزید تیاری کی 

ضرورتوں نے رحمدل اور کئی دوسرے کمانڈروں کوکابل جانا پڑا نواب صاحبکے ساته مزید 

نظریاتی تعلیم حاصل کرتے رہے زهینی اور ہنری تربیت ہوتارہا جب افعانستان سے لوگ 

واپس ہوئے رحمدل نواب صاحب کے سوچ کے عین مطابق فکری اور عملی تیاری کےکام 

میں مصروف رہا حق توارکے سرکلوں میں بهی حصہ لیتا رہا یاد رہے کہ دوران جلاوطنی 

لوگوں کی مسائل حل کے لیئے نواب صاحب کے اہیم معتبرین کے جو کہ کیئی بلوچی 

رواج بهی نیئے کیئے تهیں جو کہ جرگہ ممبر بهی تهے کوئیٹہ میں بہ وقت ضرورت جرگہ 

میں بیٹه کر فیصلوں میں حصہ لیتا تها اور مری علاقوں میں گهوم پهر کر لوگوں کی 

مسائل وغیره حل کرتے تهےاور کیمپوں میںبهی بہ وقت ضرورت نواب صاحب کے پیغامات 

لاتے اور لےجاتے رہے چمالنگ،کاہان اور ناگہائی کے کیمپوں میں وا بستہ رہیے گوریلا 

طریقہ کار اور آزادی کے لیے نظریاتی لیکچرز دیتےرہے تاکہ مستقبل کے لیے تیاری ہوتی 

رہے جب کہ نواب صاحب گرفتار ہوا نواب صاحب اوررحمدل کےتیار کیئے ہوئے گوریلا یا تو 

پہلے کیمپوں میں موجود تهے یا بزریعے رحمدل اور دوسروں کے کیمپوں پہینچتهے رہے 

جنگ آزادی کا آغاز ہوا سینئیر ساتهیوں نے دیکها کہ صرف مری علاقےمیں آزادی کا جنگ 

کا فی نہیں ہے رحمدل نے شہری اور نظریاتی لوگوں سے مل کر واحدقمبر اور ڈاکٹرالله 

نظر کےساته مل کر مکران میں ایک نیئے مہازکهولنے میں کلیدی کردار ادا کیا 

اور2003می

ں B L Fکی بنیاد رکه دیا گیا تنظیمی طور پرB L Fکا سینئیر رکن رہا مگر نوب صاحب کا 

دستہ راست ہمیشہ رہا اس دوران جدوجہدکا سامان کہیں ایک علاقے میں تهاتو دوسرے 

علاقوں میں تقسیم کر کے پہهلا دیا گیا ایک سال کے دوران مکران میں جنگی تیاریاں 

مکمل ہوئے 2004مئی میں جنگ کا آغاز ہوا رحمدل ہمیشہ کیمپوں میں گهوم پهر کر 

گوریلائی طریقہ کار اور نظریاتی لیکچرز دیتارہا مسائل اور حالات کا جائیزه لے کر 

نوابصاحب 

تک حال پہنچاتے رہے اور نواب صاحب سے نیئے هدایت لے کر مری علاقے بگٹی 

علاقےاور مکران میں هدایت دیتے رہے رحمدل ایوبی آمریت کے دور میں نوجوان سپاہی 

بهٹو کے دور میں کمانڈر اور اسی دور میں پختہ)سن(رسیدہ سفیدریش جو کہ نواب 

صاحب کے دستہ راست کے طور پر جانے جاتے تهے ایک بڑهی جنگی ابهار پیدا کرنے 

میں ان کا بہیت بڑا رول رہا مری،بگٹی اورمکران کی سربرہان کے درمیان اچهے بهائیوں 

جیسی اتحاد اور شریکی بنا دیا گیا تها جب حیربیارنے پرانےسینئیرلوگوں کی جگہ اپنے 

زاتی پسند کے لیے نوجوان سامنے لانے شروع کئیے تو سینئیر ساتهوں سے اختیارات 

چهین کر نیے لوگوں کو دینا شروع کیااور کها کہ آپ سینئیر لوگ یا تو سپاہیکی حیثیت 

ے کام کریں یاآپ لوگ فارغ ہوجائیں حالانکہ بلوچ جدوجہد آزادی کے حامی لوگوں 

کےاندر نواب صاحب کی عمر بهر سیاسی بصیرت ان کی هدایت و تیاری کارکنوں کی دل 

میں ایک بڑی محبت پیدا کیا تها جب حیربیار آگے ہوا تو سب کارکنوں نے حیربیار کو بہیت 

مہر و محبت اور قدر کی نگاه سے دیکهتا دہا دل و جان ایک کر کے ان کی هدیت مانتے 

رہے جب حیربیارنے موڑ کاٹا تو اپنےان کارکنوں کے زریعے جو ان کی زیاده جی صاحبی 

کرتے تهے جو عوام کے اندر ان کے تاریخی حیثیت کوئی نہیں تهیں تو 

سپاہیوان،کارکنوں،حمائیتوں اور عوام کے اندر یہ سوال پیدا ہونے لگا کہ دکه درد کے 

شریق اور سمنجهے والے سینئیر شخصوں کو حیربیار ہٹاکر نیئے لوگوں کو مقرار کر کے 

کیا حاصل کرنا چاهتا ہے؟پهر کچه سینئیرلوگوں کو مروانا،گرفتارکرنااورہٹانا کچه لوگوں کو 

خاص کر مری لوگوں کو پکڑ کر غیب کرنا وغیره وغیره یہ سب کچ کرداروں کا حال دوسرے 

زریعوں کےساته ساته خاص کر رحمدل کے ذریعے نواب صاحب تک بهی پہنچهتے 

رہےاورهدایت بہ زریع رحمدل سپاہیوں،کمانڈروں اورعوامتک آتےرہے کیونکہ سب کا مرکز 

نواب خیربخش تها حیربیار اور دوسرے سب جدوجہدکے حصے تهے مرکزیت نواب 

خیربخش کو حاصل تهی جو حالات خیربخش بهانپ کر حیربیار کو هدایت دیتے اور تنبهی 

کرتے رہے تو حیربیار غصے میں آگیا کہ رحمدل کون ہےکہ ہمارے کردارکےمطالق نواب 

صاحب کو بتاتاہے تو اس وجہ سے حیربیار کے دل میں کیئ لوگوں کے خلاف نفرت پیدا 

ہوئی اور رحمدل کےپیچهے پڑهتارہااور مڈی مڈی کرکے اوروں کے پیچهے بهی پڑهتارہا 

جب رحمدل مری علاقےمیں داخل ہوتے توحیربیار اپنے جی صاحبی کرنے والےکمانڈروں 

کو هدایت دیتاکہ اس کے پیچهے جاسوس لگا دیں کہ کہاں جاتاہے کس کس س

ے ملتاہےکیا کہتاہے ہمیں اطلاعات دیتےرہیں تو اس مرتبہ بهی راحمدل علاقےمیں داخل 

ہوا توکچه لوگوں کی جهگڑے تهیں کچه ان کے اپنے طائیفے کےزمینوں کے معامے تهے 

تواس کےاپنے چار قومی افرادکے ساته کوٹ منڈائی،بادره،اورجالڑی کےعلاقوں میں آئے 

جہانداریاں تهیں دلشاد کے گهراس کی باپ کی فاتحہ خوانی کی کیونکہ حیربیار کے 

جاسوس راحمدل کےپیچہے پڑهے ہوئے تهے اب نواب صاحب نہیں رہا اب زرین موقع پاکر 

اسے بهلا پسلا کر سیدخان کے گهر میں مہمان کرایاکر دو پہرکا کهانااس وقت دلیا جب 

سانگان سے ٹریکٹرٹرالی میں حیربیارکے ایک درجن لوگ آئے تو اسےکهانا دیا گیا ان 

لوگوں نے کہا کہ ہمارے کمانڑر کا دعوت ہے آپ کو سانگان آنا پڑیگا سب ٹریکٹرٹرالی می

ں ہوتے ہوئے شام ہوتے ہی سانگان شہر پہنچا ادهر ان لوگوں کی ایک ٹهکانہ تها ادهر 

ایک گاڑی آیا راحمدل نے بهانپ لیا کہ مجهے گرفتار کر لیں گیں ان لوگوں نے کہا کہ آپ 

کو 

تو اوپر پہاڑ کے اندر آنا ہی ہو گا رحمدل نے انکار کر دیا لوگ ان پر جهپٹ پڑهے بندوقوں 

کی کنداقوں سے رحمدل اور ان کے ساتهوں کااستقبال کیا80سالہ بزرگ رحمدل کو 

زخمی حالت میں ہاتهپائوں بانده کر گاڑی میں ڑال دیا بہیت افسوس کی بات ہے کہ بلوچ 

قومی سینئیر ترین لیڑر80سالہ بزریگ رحمدل نے پتہ نہی کہ کتن

ے دکهوں،تکلیفوں،بهوکوں،گرمیوں،سردیوں،دن،رات پیدل سفروں کتنے دردناک گرم و 

سرد 

حالتوں میں ٹهلتا کام کرتا رہا بال بال گرفتاریوں اور دشمنوں کے حملوں س

ے بچتارہادشمن کی گولیوں سے ان کے کپڑے سراخسراخ ہوئے وہ بچتار رکا سانپ 

ڈستے رہے وہ بچتارہا ساتهی جدا ہوتے رہے درد سہتارہا عظیم لیڈر گوا دیا اس کا درد 

بهی سہیتا رہا کبهی ہار نہیں مانا زندگی کے اول عمرسے لیکر آج تک کسی مصیبت 

کے 

سامنے نہ جہکا نہ بکا جو کہ عمر بهر جہد مسلسل رکهتاہے ابهی بهی آزادی کے 

کاموں 

کی کو ششوں میں برسرپیکار تها اتنے طویل مسلسل کام کے اور عمر کےاور کوئی 

شخص باقی نہیں رہے یہ تو بلوچ قومکا بهرتین جدوجہد کا پهل تها رحمدل نے اپنا پورا 

\\\زندگی بلوچ آزادی کے لیے وقیف کر دیاتها بلوچوں یہ عبرت کا مقام ہے جس عقل ن

ے حکم دیا کہ اس پهل پر ہاته ڈالو جس پائوں نے قدم بڑهیا جن ہاتهوں نے رحمدل کو 

جبر کی شکل میں جهپٹا درندگی کا ثبوت،بےضمیری کاعلامت،گهٹیااخلاق کی حرکت 

ہے بلوچ تہزیبو مہزہبیت کی ناشناسی ہے

Комментариев нет:

Отправить комментарий