Powered By Blogger

суббота, 24 марта 2018 г.


  ڈاکٹر اللہ نذر گوریلا جنگجوؤں کی جنت بلوچستان کے پہاڑوں میں موجود ہیں۔ امریکی تجزیہ کار کا سنی سنائی باتوں پر یقین افسوسناک ہے۔ بی ایل ایف

 (مقبوضہ بلوچستان)بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان گہرام بلوچ نے امریکی تجزیہ کار ڈاکٹر لارنس کی بی ایل ایف اور ڈاکٹر اللہ نذر کے بارے میں زمینی حقائق سے منافی تجزیہ کے جواب میں کہا کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ ایک مسلح بلوچ قومی تنظیم ہے جو ایک آزاد،جمہوری اور سیکولربلوچستان کی حصول کیلئے پاکستانی جبری قبضہ کیخلاف سرگرم عمل ہے ۔بی ایل ایف اس وقت مقبوضہ بلوچستان میں سب سے زیادہ متحرک مسلح تنظیم ہے، جس کے سرمچار قابض پاکستانی فورسز کو لوہے کے چنے چبوا رہے ہیں۔ 

گہرام بلوچ نے کہا کہ چین اور پاکستان کے مشترکہ سامراجی منصوبہ چین پاکستان اکنامک کوریڈور (سی پیک) کے خلاف بھی اس وقت سب سے بڑی رکاوٹ بی ایل ایف کی مسلسل مزاحمت ہے۔ اس کی وجہ سے پاکستانی فوج خصوصاََ آئی ایس آئی جھوٹی پروپیگنڈہ اورافواہوں سمیت مختلف ہتھکنڈئے استعمال کرکے بی ایل ایف کی قومی حمایت اور اثرورسوخ کو کم کرنے کی سازشیں کرتی رہتی ہیں۔ ویسے تو پاکستان کی میڈیا، عدلیہ، پارلیمنٹ اور نام نہاد سیاسی ومذہبی جماعتیں آرمی اورخفیہ اداروں کی مٹھی میں ہیں، مگر مقبوضہ بلوچستان میں میڈیامکمل طورپرپاکستانی فوج اورخفیہ اداروں کے کنٹرول میں ہے اورعالمی میڈیاکوبلوچستان میں رسائی نہیں دی جارہی ہے ۔اس صورتحال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے پاکستانی فوج اوردیگرسیکورٹی فورسزنہ صرف مقبوضہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں،ماورائے عدالت قتل اور شہری آبادیوں کے خلاف فوجی کارروائیوں سمیت انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور بلوچ نسل کشی پرپردہ ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں بلکہ بلوچ آزادی پسند تنظیموں خصوصاََ بی ایل ایف اور اس کی قیادت کیخلاف جھوٹی افواہیں پھیلانے وکردارکشی کرنے میں مصروف ہیں تاکہ بلوچ عوام،عالمی رائے عامہ اور قوتوں کے اذہان میں بلوچ قومی تحریکِ آزادی اور بی ایل ایف کے بارے میں بدگمانی اورغلط فہمی پیداکی جاسکے۔ پاکستانی میڈیا، صحافی اور حتیٰ کہ سوشل میڈیا کو بی ایل ایف کے رہنماؤں کی کردار کشی کیلئے بھرپو طور پر استعمال کیا گیا جو ہنوذ جاری ہے۔ ریاستی ادارے اپنی جھوٹ کو متواتراتنازیادہ دہرارہے ہیں تاکہ اس پرسچ ہونے کاگمان ہو۔

گہرام بلوچ نے کہا کہ قابض پاکستان کے اسی جھوٹی پروپیگنڈے کاعکس ایک سابق امریکی فوجی و تجزیہ کار ڈاکٹر لارنس سیلن کی ایک حالیہ تحریرمیں صاف دکھائی دیتاہے ، جس میں سیلن نے بی ایل ایف پر الزام لگایاہے کہ اس کی پناگاہیں اور ڈاکٹر اللہ نذربلوچ ایران میں ہیں اور بارڈر پارکرکے پاکستانی فورسزپرحملہ کرتے ہیں۔ بی ایل ایف ڈاکٹرسیلن کے لگائے گئے الزامات کو بے بنیاد قراردیکران کی مذمت اور تردید کرتاہے اورمسٹرسیلن سمیت عالمی تجزیہ کاروں اورمیڈیاکو دعوت دیتاہے کہ سْنی سنائی باتوں اورجھوٹی افواہوں کی بنیاد پر ناقص تجزیئے پیش کرنے کے بجائے مقبوضہ بلوچستان کاخود دورہ کرکے جنگ زدہ علاقوں میں جاکر لوگوں سے ملیں اور اپنی آزادانہ مشاہدات کی بنیاد پر تجزیہ پیش کریں۔ 

گہرام بلوچ نے کہا کہ بی ایل ایف کے مراکز اور کیمپ پاکستانی مقبوضہ بلوچستان کے ہی اندر ہیں اور بی ایل ایف کے سرمچار اپنے مراکز سے روزانہ پاکستانی سکیورٹی فورسز کو نشانہ بناتے رہتے ہیں۔ یہ بات بھی سب کو پتہ ہونا چاہیے کہ گولڈ سمتھ بارڈر کے دونوں جانب ہزاروں سال سے بلوچ ہی بستے ہیں۔ ان بلوچوں کی آپس میں رشتہ داریاں اور آمد و رفت ہے ۔بارڈر کے دونوں طرف کے بلوچوں کے آنے جانے ا وربارڈرکراس کرنیکی وجہ سے ایرانی یا پاکستانی حکومتوں کی مہربانی نہیں بلکہ لوگوں کی آپس میں قومی اور خاندانی رشتہ داریاں ہیں۔ اسی طرح بی ایل ایف کو ڈرگ مافیا سے جوڑنا بھی بی ایل ایف کو بدنام کرنیکی پاکستانی کوششوں میں دانستہ یا غیر دانستہ طورپر ہاتھ بٹھانے کے مترادف ہے۔کیونکہ تحقیق کرنے والوں کو اچھی طرح علم ہے کہ یہاں ڈرگ مافیا ریاست پاکستان سے زیادہ بی ایل ایف سے خائف ہے۔ اس کی اصل وجہ یہی ہے کہ بی ایل ایف اس گھناؤنے کار و بار کے سامنے رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔ کالم نگار اور تجزیہ نگار میتھیو گرین نے بھی اپنی تحقیق میں اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ عالمی مطلوب منشیات کا سرغنہ امام بھیل بی ایل ایف سے خوفزدہ ہے پاکستان سے نہیں۔ 


Комментариев нет:

Отправить комментарий