Powered By Blogger

пятница, 25 октября 2013 г.

‫24اکتوبر 4بجے بھوک ہڑتالی کیمپ کو کراچی منتقل کررہے ہیں اور اس دفعہ کوئٹہ ٹو کراچی پیدل مارچ کرینگے 26اکتوبر کو شام 3بجے پریس کلب کوئٹہ کے سامنے سے قافلہ کی روانگی ہوگی جس میں لاپتہ افراد کے لواحقین خواتین بھی شامل ہونگے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز

24 October 2013
کوئٹہ ( سنگرنیوز) وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ اور وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ اور دیگر لاپتہ افراد کے لواحقین نے کہا ہے کہ بلوچ تاریخ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز تنظیم کا کردار درخشاں باب کی طرح روشن ہے اس عظیم تنظیم نے گذشتہ پانچ سے لاپتہ افراد مسخ شدہ لاشوں کی بازیابی میں اپنا نمایاں کردار ادا کیا ہے جس میں تنظیم کے عہدیداروں کارکنوں کے لخت جگروں کو ریاست کے ٹارچر سیلوں کو بھی برداشت کررہے ہیں اور بہت سے بلوچوں نے اپنے جانوں کا نذرانہ بھی پیش کیا ہے اس عرصہ میں تنظیم کا شیرازہ بکھرنے کیلئے سرکاری ایجنسیوں نے تنظیم کو ختم کرنے کیلئے اپنی بھر پور کوششیں کیں دھمکیاں بھی دی لالچ ومراعات دینے کی کوششیں کی لیکن ناکامی ہمیشہ انکی مقدر ثابت ہوئی لیکن یہ تنظیم اپنا کردار ادا کرتا رہا ہے اور آئندہ بھی کرتی رہے گی انہوں نے یہ بات جمعرات کی شام کو کوئٹہ پریس کلب کے سامنے لگائے گئے کیمپ میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی انہوں نے کہا کہ اس تنظیم کو احتجاج کرتے ہوئے چار سال کا عرصہ گزرچکا ہے مختلف احتجاج کرتے ہوئے لیکن اس ددفعہ ایک نیا احتجاج کرنے جارہے ہیں جوکہ 24اکتوبر 4بجے بھوک ہڑتالی کیمپ کو کراچی منتقل کررہے ہیں اور اس دفعہ کوئٹہ ٹو کراچی پیدل مارچ کرینگے جس میں میرے ساتھ لاپتہ افراد کے لواحقین خواتین بھی شامل ہونگے 26اکتوبر کو شام 3بجے پریس کلب کوئٹہ کے سامنے سے قافلہ کی روانگی ہوگی اگر ہمیں راستے میں کچھ ہو تو یہ تمام ذمہ داری صوبائی حکومت پر عائد ہوگی اس 1311دن کے احتجاج کرنے پر لاپتہ افراد کو منظر عام پر لانے اور مسخ شدہ لاشوں کے پھینکنے کو بند کرنے میں مرکزی حکومت صوبائی حکومت اور سپریم کورٹ ناکام ہوئے لہذا جمہوری طریقے سے ہمیں ہر قسم کا احتجاج کرنے کا حق حاصل ہے اسکے علاوہ افسوس کی بات ہے کہ گذشتہ چند ماہ پہلے ذاکر مجید بلوچ کے اہل خانہ نے ریاستی اداروں یعنی سپریم کورٹ اور تمام اداروں اور انٹرنیشنل انسانی حقوق کے علمبرداروں کی خاموشی سے تنگ آکر خود سوزی کا اعلان کیا تھا جوکہ ایک غیر فطری عمل ہے اور ہمدردوں نے انہیں اس اقدام سے روک دیا ہے اور آکر میں یونائیٹیڈ نیشنز مرکزی حکومت اور صوبائی حکومت سے اپیل کی ہے وہ اس کارواں میں ہمارے تحفظات کا خیال رکھیں اگر کسی بھی لواحقین کو نقصان پہنچا تو اسکے ذمہ دار تمام صوبائی اور مرکزی ادارے اور حکومت ہوں گے ۔‬

Комментариев нет:

Отправить комментарий