Powered By Blogger

среда, 30 октября 2013 г.

بلوچ ری پبلکن پارٹی کے جنوبی کو ریا کے صدر نصیر بلوچ کے فررند وقار نصیر بلوچ کے ریاستی قتل کے خلاف تین روزہ یکم نومبر کو بلوچستان بھر شٹرڈاؤن اور پہیہ جام رکھنے کا اعلان کردیا بلوچ ری پبلکن پارٹی کے ترجمان شیر محمد بگٹی نے کہا کہ بلوچ دشمن قابض ریاست نے اپنی جارحانہ پالیسیاں تیز کردی ہیں نہتے اور بے گناہ بلوچوں کو ریاستی ظلم و جبر اور بربریت کا نشانہ بنایا جارہا ہے بلوچ ری پبلکن پارٹی جنوبی کوریا کے صدر نصیر بلوچ کے صاحبزادے وقار نصیر بلوچ کو ریاستی فورسز نے خضدار کے غلاقے وڈھ میں مسافر بس سے اتار کر شناخت کے بعدفائرنگ کر کے شہید کر دیا بی آر پی بلوچستان کے عظیم فرزند شہید وقار نصیر کو کو سرخ سلام پیش کرتی ہے وقارنصیر بلوچ کو اس سے پہلے 15دسمبر2 201 تربت سے اغوا کر کے شدید تشدد کے بعد نیم مردہ حالات میں پھینک دیا گیا تھاشہید وقاربلوچ نے اپنے خون سے بلوچ گل زمین کی آبیاری کی ہے قابض ریاست کے زرخرید اگر یہ سمجھتے ہیں کہ وہ بلوچ فرزندوں کو شہید کر کے تحریک کو ختم کر پائیں گے تو یہ ان کی بھول ہے تاریخ گوا ہ ہے کہ قومی غداروں کو عزت کی موت بھی نصیب نہیں ہوتی آج بھی بنگلہ دیش میں قومی غداروں کے انکے گناہوں پر پھانسی پرلٹکایا جا رہا ہے بلوچستان میں بھی قومی غدارنشان عبرت سے نہیں بچ سکیں گے شہید وقارنصیر بلوچ کی قربانی بلوچ نوجوانوں کیلئے مشعل راہ ہے شہید کامریڈوقار پچھلے کئی سالوں سے تحریک آزادی کیلئے سر گرم تھے اور آخری دم تک وہ قومی جہد میں مخلصی اور جذبہ آزادی کے تحت بلوچ نوجوانوں میںآزادی اور قومی جہد کا پر چار کرتے رہے ہم بلوچستان کے عظیم اور بہادر فرزند شہید کامریڈ وقار نصیر کو ان کی عظیم قربانی پر زبر دست خراج تحسین پیش کرتے ہیں جس نے شہید اعظم کی سوچ و فکر اور فلسفہ پر عمل پیرا رہتے ہوئے اپنی جان کا نذرانہ دیا اور وطن پر قربان ہوگئے اس سے پہلے بھی بلوچ ریپبلکن پارٹی کے رہنماؤں کے شتے داروں اور عزیزو ں کو بھی صرف اس لیے شہید کیا گیا کیونکہ وہ عالمی سطح پر بلوچستان میں جاری ریاستی بر بریت کے خلاف آواز اٹھار ہے تھے جنوری 2012 ء کراچی میں نواب براہمدغ بگٹی کی ہمشیرہ اور معصوم بھانجی کو بے دردی سے گولیوں کا نشانہ بنا کر شہید کیا گیا جنیوا میں جب بی آر پی کے مرکزی رہنماء ایڈوو کیٹ انور بلوچ نے ایک احتجاجی مظاہرے میں شرکت کی تو اس کے بیٹے ظہیر انور اغواء کے بعد شہید کر دیاگیا اس طرح پارٹی کے سوئٹزر لینڈ کے رکن خدا بخش بگٹی کے سوئی کے قریب واقع گھر پر حملہ کر کے خاندا ن کے آٹھ افرا د کو شہید کیا گیا پھر مجبوری کی حالت میں افغانستان نقل مکانی کے بعد بھی پارٹی رہنما ریاض گل بگٹی کے سپین بولدک میں گھر پر بم سے حملہ کیا گیا جس میں اس کی معصوم بچی اور ضعیف العمر والدہ شدید زخمی ہوئیں اسی طرح میر ے بھائی شاہ محمد بگٹی کو دسمبر 2010میں اغوا ء کے بعد شہید کیا گیا اور میرے بھانجے دین محمد بگٹی کو بھی کوئٹہ سے اغوا کر نے کے بعد اس کی مسخ شدہ لاش کلی کمالو میں پھینکی گئی تھی اس طرح میرے جوانسال فرزند حق نواز بگٹی کوقابض ریاستی فورسز نے شہید کردیا گیا۔ بی آر پی کے کارکنوں سمیت ہزاروں بلوچوں کو صرف اس لیے شہید کیا گیا کیونکہ ان کے عزیر یا رشتے دار بلوچستان کے ریاستی دہشت گردی کے خلاف عالمی سطح پر آواز اٹھا رہے ہیں ہم اقوم متحد ہ سمیت سوئٹز زلینڈ ‘ جنوبی کوریا، لندن سمیت تمام حکومتوں سے اپیل کر تے ہیں وہا ں مقیم بلوچ سیاسی رہنماؤں کے خاندان کے افراد کی زند گیوں کو شدید خطراحت لاحق ہیں وہ انسانی ہمدر دی کے تحت پاکستان پر دباؤ بڑ ھائیں اور بلوچستان میں جاری تحریک آزادی کی حمایت کریں شہید وقار بلوچ کی شہادت کے خلاف بلوچستان بھر میں تین روزہ سوگ اور یکم نومبر بروز جمعہ کو مکمل شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال کی جائے گی بلوچستان کی تاجر برداری اور ٹرانسپورٹرز سے اپیل کی جاتی ہے کہ وہ حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہڑتا ل کو کامیاب بنائیں۔

Комментариев нет:

Отправить комментарий