Powered By Blogger

вторник, 21 октября 2014 г.

آپسی کشت و خون اور بلوچ شہداء
تحریر نوراحمدمری
سوشل میڈیا جسے آج ہر کوئی اپنے اپنے مفادات کے خاطر استعمال کرنے کی کوشش کررہاہے اگرہم اسے مشترکہ دشمن کے خلاف استعمال کرتے توتحریک کے لیے سودمند ثابت ہوسکتا سننے کواوردیکھنے کو آرہا ہے کہ مری علاقے میں بی ایل اے اور یو بی اے کے سنگتوں کے درمیان ایک کشیدگی پائی جاتی ہے اون ایک دوسرے کے سامنے مورچہ زن ہیں جو کہ قومی تحریک کے لیے بہت ہی بڑے نقصان کی گھنٹی ہیں اور بلوچ قوم ہرگز اس آپسی جنگ کا متحمل نہیں ہوسکتا ہے کیونکہ ہمیں ایک بہت بڑے دشمن کا سامنا ہے جو روزانہ بلوچ نوجوانوں کوشہیدواغوا کررہاہے جسکی واضح مثال حب چوکی میں بلوچ آبادیوں پرحملہ اورمشکے میں بلوچ قوم کا قتل عام ہےلیکن انتہائی دکھ کے ساتھ کہنا پڑرہاہےکہ ان سب کو بھول کر ان کا بدلہ لیے بغیر ایک دوسرے کی ٹانگیں کیھنچ رہے ہیں اور اب تو قتل وغارت تک آپنچے ہیں
آج ہم اس طرح دست گریبان رہے تو ہم ان شہداء کے وارثوں کو کیا جواب دینگے ان ماؤں ان بہنوں ان بیواوں ان مصوم بچوں کو کیا جواب دینگےجو ہمیشہ اس امید میں تھے کہایک نہ ایک دن کا خواب پورا ہوگا اور انکے شہیدوں کا خون رائیگاں نہیں جاۓ گی
اب وہ کس لیڈر پر بھروسہ کریں
اب وہ کس سے انصاف طلب کریں حیربیار زامران ،،براہمداگ،ڈاکٹراللہ نظر،بختیارخان سمیت دیگر بلوچ قومی راہشون متحد ہوکر بلوچ قوم کو اس دلدل سے نکال لیں تاکہ قوم آجوئ کے منزل کے جانب پھر سے متحد ہوکر گامزن ہو اور بلوچ شہداء کا خون رائیگاں نہ جاۓ
کیونکہ اس تحریک کو خون کی ندیاں بہاکر اس نہج پر پہنچا دیا گیاہےکاروان کو پھر سے دشمن کے خلاف رواں دواں رکھیں
ورنہ آئندہ آنے والی نسل ہمیں کبھی معاف نہیں کریگی

Комментариев нет:

Отправить комментарий